فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۶۱﴾

۶۱۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

وَ مِنۡ دُوۡنِہِمَا جَنَّتٰنِ ﴿ۚ۶۲﴾

۶۲۔ اور ان دونوں باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں۔

62۔ دُوۡنِہِمَا کا ایک ترجمہ تو وہی ہے، جو ہم نے متن میں اختیار کیا ہے۔ دوسرا ترجمہ یہ ہو سکتا ہے: ”اور ان دونوں باغوں سے کمتر دو باغ اور ہیں۔“ اس صورت میں جنت میں مقرّبین اور عام مومنین کے درجات میں فرق بیان کرنا مقصود ہے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۙ۶۳﴾

۶۳۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

مُدۡہَآ مَّتٰنِ ﴿ۚ۶۴﴾

۶۴۔ دونوں باغ گھنے سرسبز ہیں۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۚ۶۵﴾

۶۵۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

فِیۡہِمَا عَیۡنٰنِ نَضَّاخَتٰنِ ﴿ۚ۶۶﴾

۶۶۔ ان دونوں باغوں میں دو ابلتے ہوئے چشمے موجود ہیں۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۶۷﴾

۶۷۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

فِیۡہِمَا فَاکِہَۃٌ وَّ نَخۡلٌ وَّ رُمَّانٌ ﴿ۚ۶۸﴾

۶۸۔ ان دونوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں۔

68۔ تمام میوؤں کے ذکر کے بعد کھجور اور انار کا خصوصی طور پر ذکر اس بات کی طرف اشارے کے لیے ہے کہ ان دونوں میوؤں میں ایک خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کو آج کل کے طبی محققین بہتر طریقے سے سمجھنے لگے ہیں۔ انار کے بارے میں ایک حدیث روایت ہوئی ہے: مَا عَلَی وَجْہِ الْاَرْضِ ثَمَرَۃٌ کَانَتْ اَحَبَّ اِلَی رَسُولِ اللہِ ص مِنَ الرُّمَّانِ ۔ (الکافی 6: 352) روئے زمین پر رسول خدا صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے انار سے زیادہ پسندیدہ میوہ نہیں ہے۔

دوسری حدیث میں آیا ہے: اَلْفَاکِھَۃُ مِائَۃٌ وَ عِشْرَونَ لَونًا سَیِّدُھَا الرُّمَّانُ ۔ (الکافی 6: 352) میووں کی ایک سو بیس قسمیں ہیں، سب سے اعلیٰ انار ہے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۚ۶۹﴾

۶۹۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

فِیۡہِنَّ خَیۡرٰتٌ حِسَانٌ ﴿ۚ۷۰﴾

۷۰۔ ان میں نیک سیرت اور خوبصورت بیویاں ہیں۔