آیت 68
 

فِیۡہِمَا فَاکِہَۃٌ وَّ نَخۡلٌ وَّ رُمَّانٌ ﴿ۚ۶۸﴾

۶۸۔ ان دونوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں۔

تفسیر آیات

ان دو باغوں کی خصوصیات کا ذکر ہے کہ ان میں میوے ہیں۔

میوؤں کے ذکر کے بعد انار اور کھجور کا خصوصی طور پر ذکر آیا جو اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ ان دو میوؤں میں ایک خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کو آج کل طبی ماہرین کسی حد تک سمجھنے لگے ہیں۔

انار کے بارے میں ایک حدیث ہے:

مَا عَلَی وَجْہِ الْاَرْضِ ثَمَرَۃٌ کَانَتْ اَحَبَّ اِلَی رَسُولِ اللہِ مِنَ الْرُمَّانِ۔۔۔۔ (الکافی ۶: ۳۵۲)

روئے زمین پر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے انار سے زیادہ پسندیدہ میوہ نہیں تھا۔

ہمارے معاصر طبی ماہرین سیب کو میؤں کی سرداری دیتے ہیں اور آج کل یہ سرداری کیلے کو دینے کی باتیں ہو رہی ہے۔ لیکن ایک حدیث میں یہ سرداری انار کو دی گئی ہے:

الْفَاکِھَۃُ مِائَۃٌ وَ عَشْرُونَ لَوْناً سَیِّدُھَا الرُّمَّانُ۔ (الکافی ۶: ۳۵۲)

میوؤں کی ایک سو بیس قسمیں ہیں سب کا سردار انار ہے۔

کھجور کی خصوصیات بھی بہت زیادہ ہیں۔ حدیث میں آیا ہے :

کھجور سے روزہ افطار کرنا کیوں افضل ہے؟ اس لیے کہ اَسْرَعُ مَنْفَعَۃٌ اس سے جلدی فائدہ ملتا ہے۔ (علل الشرائع ۲: ۳۹۰ )

طبی حوالوں سے مسلم ہے کہ کھجور جلدی خون میں تحلیل ہوتی ہے۔


آیت 68