باب 1

تجوید کی تعریف اور حرکات

لغوی تعریف :نکھارنا، خوبصورت بنانا۔

اصطلاحی تعریف: قاریوں کی اصطلاح میں ہر حرف کو اس کے اپنے مخرج سے تمام صفات کے ساتھ ادا کرنا تجوید کہلاتا ہے۔

اصل بحث میں وارد ہونے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم چند اہم اصطلاحات سے آگاہی حاصل کر لیں۔

حرکات

قرآن کریم کے حروف اور الفاظ کو صحیح پڑھنے میں سب سے اہم اور مؤثر کردار حرکات کا ہے۔

عربی زبان میں تین حرکات ہیں:

1۔(فتحہ َ )

2۔)کسرہ ِ )

3۔)ضمّہ ُ )

1۔ فتحہ (زبر( فتحہ کا معنی ہیں ایک بار کھولنا۔

اس حرکت کو فتحہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ جن حروف پر یہ علامت ہوتی ہے ان کو پڑھتے وقت ہونٹ کھل جاتے ہیں۔

2۔ کسرہ (زیر) کسرہ کا معنی ہیں ایک بار ٹوٹنا۔

اس حرکت کو کسرہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ جن حروف پر یہ علامت ہوتی ہے ان کو پڑھتے وقت ہونٹ شکستگی اور ٹوٹنے کی حالت اپنا لیتے ہیں۔

3۔ضمّہ (پیش) ضمہ کے معنی ہیں ایک بار آپس میں ملنا۔

اس حرکت کو ضمہ اس لیے کہتے ہیں کہ جن حروف پر یہ علامت ہوتی ہے ان کو پڑھتے وقت ہونٹ آپس میں ملتے ہیں اور غنچہ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

سکون

جس حرف پر کوئی حرکت نہ ہو اس کو ساکن کہتے ہیں۔

ساکن حرف کو ظاہر کرنے کے لیے اس علامت (ْ) کو استعمال کیا جاتا ہے۔ قرآن مجید کے بعض نسخوں میں ساکن حرف کی تشخیص کے لیے یہ علامت ( ْ ) بھی استعمال ہوتی ہے۔

تشدید

اگر کسی حرف کا تکرار ہو جائے اور پہلا ساکن اور دوسرا حرف متحرک ہو تو اس کا تلفظ مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس کے لیے زبان ایک حرف کے مخرج سے دو مرتبہ پے درپے ٹکراتی ہے۔ تو اس کو مشکل کو دور کرنے کے لیے پہلے حرف کو دوسرے حرف میں ادغام کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں زبان ایک ہی مرتبہ لیکن شدت کے ساتھ اس حرف کے مخرج سے لگ کر جدا ہو جاتی ہے، چنانچہ لگتی تو سکون کی حالت کے ساتھ ہے اور جدا ہوتی ہے تو اسی حرکت کے ساتھ جو اس حرف پر ہوتی ہے۔

مشدّد حرف کو ظاہر کرنے کے لیے یہ علامت ( ّ ) استعمال ہوتی ہے۔