فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۵۱﴾

۵۱۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

فِیۡہِمَا مِنۡ کُلِّ فَاکِہَۃٍ زَوۡجٰنِ ﴿ۚ۵۲﴾

۵۲۔ ان دونوں میں موجود ہر میوے کی دو دو قسمیں ہیں۔

52۔ ان قسموں کی تعریف نہیں ہو سکی۔ جو کچھ اس سلسلے میں کہا گیا ہے، وہ صرف ظن و تخمین ہے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۵۳﴾

۵۳۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

مُتَّکِـِٕیۡنَ عَلٰی فُرُشٍۭ بَطَآئِنُہَا مِنۡ اِسۡتَبۡرَقٍ ؕ وَ جَنَا الۡجَنَّتَیۡنِ دَانٍ ﴿ۚ۵۴﴾

۵۴۔ وہ ایسے فرشوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں باغوں کے میوے (ان کی دسترس میں) قریب ہوں گے ۔

54۔ جنت کے میوے ہر جگہ ہر وقت جنتیوں کی دست رسی میں ہوں گے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۵۵﴾

۵۵۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

فِیۡہِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ ۙ لَمۡ یَطۡمِثۡہُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَہُمۡ وَ لَا جَآنٌّ ﴿ۚ۵۶﴾

۵۶۔ ان میں نگاہیں (اپنے شوہروں تک) محدود رکھنے والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔

56۔ یعنی جنوں کو بھی جنت میں داخل کیا جائے گا۔ جنتی جن کو جو رفیقہ حیات دی جائے گی، اسے اس سے پہلے کسی جن نے نہیں چھوا ہو گا اور انسانوں کے لیے بھی اسی طرح کی نعمتیں ہوں گی۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۚ۵۷﴾

۵۷۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

کَاَنَّہُنَّ الۡیَاقُوۡتُ وَ الۡمَرۡجَانُ ﴿ۚ۵۸﴾

۵۸۔ گویا وہ یاقوت اور موتی ہیں۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۵۹﴾

۵۹۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

ہَلۡ جَزَآءُ الۡاِحۡسَانِ اِلَّا الۡاِحۡسَانُ ﴿ۚ۶۰﴾

۶۰۔ احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہو سکتا ہے؟

60۔ ایک اصول جسے اللہ نے اپنے اوپر لازم گردانا ہے اور دوسروں کے لیے بھی ایک اخلاقی ضابطہ ہے، وہ یہ ہے کہ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟ جو دنیا میں نیکی کرتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں نیکی ہے۔