فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۚ۷۱﴾

۷۱۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

حُوۡرٌ مَّقۡصُوۡرٰتٌ فِی الۡخِیَامِ ﴿ۚ۷۲﴾

۷۲۔ خیموں میں مستور حوریں ہیں۔

72۔ مَّقۡصُوۡرٰتٌ : اپنی اپنی اقامت گاہوں میں مستور اور محفوظ ہوں گی۔ نہ ان پر کسی غیر کی نگاہ پڑے گی، نہ ان کی نگاہ کسی غیر پر پڑے گی۔ فِی الۡخِیَامِ یعنی نہایت عمدہ اقامت گاہیں۔ محاورے میں خیمہ ان اقامت گاہوں کو کہتے تھے جن میں بہترین زندگی والے رہائش اختیار کرتے ہیں۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۚ۷۳﴾

۷۳۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

لَمۡ یَطۡمِثۡہُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَہُمۡ وَ لَا جَآنٌّ ﴿ۚ۷۴﴾

۷۴۔ جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۚ۷۵﴾

۷۵۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

مُتَّکِـِٕیۡنَ عَلٰی رَفۡرَفٍ خُضۡرٍ وَّ عَبۡقَرِیٍّ حِسَانٍ ﴿ۚ۷۶﴾

۷۶۔ وہ سبز قالینوں اور نفیس فرشوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔

76 عَبۡقَرِیٍّ : نفیس اعلی چیز کو عَبۡقَرِ کہتے ہیں۔ بعض کے نزدیک اس کپڑے کو کہتے ہیں جس پر نقش و نگار ہوں۔ غیر معمولی خوبیوں کی مالک چیز کی صفت بیان کرنا ہو تو اسے عَبۡقَرِیٍّ کہتے ہیں۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۷۷﴾

۷۷۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

تَبٰرَکَ اسۡمُ رَبِّکَ ذِی الۡجَلٰلِ وَ الۡاِکۡرَامِ﴿٪۷۸﴾

۷۸۔ بابرکت ہے آپ کے رب کا نام جو صاحب جلالت و اکرام ہے۔