فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ مَکۡرِہِمۡ ۙ اَنَّا دَمَّرۡنٰہُمۡ وَ قَوۡمَہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۵۱﴾

۵۱۔ پس دیکھ لو! ان کی مکاری کا کیا انجام ہوا، ہم نے انہیں اور ان کی پوری قوم کو نابود کر دیا۔

فَتِلۡکَ بُیُوۡتُہُمۡ خَاوِیَۃًۢ بِمَا ظَلَمُوۡا ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ﴿۵۲﴾

۵۲۔ پس ان کے یہ گھر ان کے ظلم کے نتیجے میں ویران پڑے ہیں، اس میں علم رکھنے والوں کے لیے ایک نشانی ہے۔

وَ اَنۡجَیۡنَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ﴿۵۳﴾

۵۳۔ اور ہم نے ایمان والوں کو نجات دی اور وہی تقویٰ والے تھے۔

وَ لُوۡطًا اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الۡفَاحِشَۃَ وَ اَنۡتُمۡ تُبۡصِرُوۡنَ﴿۵۴﴾

۵۴۔ اور لوط (کا وہ وقت یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم بدکاری کا ارتکاب کرتے ہو؟ حالانکہ تم دیکھ رہے ہوتے ہو۔

54۔ وَ اَنۡتُمۡ تُبۡصِرُوۡنَ : جب تک بدکاری کرتے ہو تو اس طرح کرتے ہو کہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوتے ہو۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا: وَ تَاۡتُوۡنَ فِیۡ نَادِیۡکُمُ الۡمُنۡکَرَ (عنکبوت:29) تم اپنی محفلوں میں برائی کا ارتکاب کرتے ہو۔

اَئِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ ؕ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ تَجۡہَلُوۡنَ﴿۵۵﴾

۵۵۔ کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت پرستی کے لیے مردوں کا رخ کرتے ہو؟ بلکہ تم تو جاہل قوم ہو۔

55۔ انجام بد سے بے خبر اس فحاشی کا ارتکاب کرتے ہو۔ واضح رہے وقتی سر مستی انسان کو انجام بد سے غافل کر دیتی ہے۔

فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوۡمِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡۤا اَخۡرِجُوۡۤا اٰلَ لُوۡطٍ مِّنۡ قَرۡیَتِکُمۡ ۚ اِنَّہُمۡ اُنَاسٌ یَّتَطَہَّرُوۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔ تو ان کی قوم کا بس یہی جواب تھا کہ وہ کہیں لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ بڑے پاکباز بنتے ہیں۔

56۔ وہ اس بدکاری سے اجتناب کرنے کو طنز میں بدل دیتے تھے اور پاکبازی ان کے ہاں معیوب چیز تھی۔ آج کل کی مغربی تہذیب کی طرح کہ پاکبازی کو قدامت پرستی اور فکری پسماندگی کی علامت سمجھتے ہیں۔

فَاَنۡجَیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗۤ اِلَّا امۡرَاَتَہٗ ۫ قَدَّرۡنٰہَا مِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ تو ہم نے لوط اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا سوائے لوط کی بیوی کے، ہم نے اس کا مقدر یہ بنایا تھا کہ وہ پیچھے رہ جائے۔

57۔ حضرت لوط علیہ السلام کو یہ بتا دیا گیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو اپنے ساتھ نہ لے جائیں، کیونکہ اسے بھی قوم لوط کے ساتھ تباہ ہونا ہے۔

وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ مَّطَرًا ۚ فَسَآءَ مَطَرُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ﴿٪۵۸﴾

۵۸۔ اور ہم نے ان پر ایک بارش برسائی جو ان کے لیے بہت ہی بری بارش تھی جنہیں تنبیہ کی گئی تھی۔

قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ وَ سَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیۡنَ اصۡطَفٰی ؕ آٰللّٰہُ خَیۡرٌ اَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿ؕ۵۹﴾

۵۹۔ کہدیجئے: ثنائے کامل ہے اللہ کے لیے اور سلام ہو اس کے برگزیدہ بندوں پر، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ جنہیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں؟

59۔ اللہ کے برگزیدہ بندوں پر سلام۔ اس کے مصداق اول انبیاء علیہم السلام ہیں۔ ان کے بعد جنہیں اللہ نے برگزیدہ کیا ہے، ان پر بھی سلام ہے۔

اَمَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ اَنۡزَلَ لَکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً ۚ فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ حَدَآئِقَ ذَاتَ بَہۡجَۃٍ ۚ مَا کَانَ لَکُمۡ اَنۡ تُنۡۢبِتُوۡا شَجَرَہَا ؕ ءَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ ؕ بَلۡ ہُمۡ قَوۡمٌ یَّعۡدِلُوۡنَ ﴿ؕ۶۰﴾

۶۰۔ (شریک بہتر ہیں) یا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے تمہارے لیے پانی برسایا؟ پھر ہم نے اس سے پر رونق باغات اگائے، ان درختوں کا اگانا تمہارے بس میں نہ تھا، تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ بلکہ یہ لوگ تو منحرف قوم ہیں۔