لَّا ظَلِیۡلٍ وَّ لَا یُغۡنِیۡ مِنَ اللَّہَبِ ﴿ؕ۳۱﴾

۳۱۔ نہ وہ سایہ دار ہے اور نہ آگ کے شعلوں سے بچانے والا ہے۔

اِنَّہَا تَرۡمِیۡ بِشَرَرٍ کَالۡقَصۡرِ ﴿ۚ۳۲﴾

۳۲۔یقینا یہ دھواں ایسی چنگاریاں اڑائے گا جو محل کے برابر ہیں۔

32۔ اس آیت میں چنگاریوں کا حجم بتایا گیا ہے، گویا محل کے برابر چنگاریاں اڑیں گی۔ دوسری آیت میں رنگ کی تشبیہ دی کہ یہ چنگاریاں رنگ میں اونٹوں کی طرح ہوں گی۔

کَاَنَّہٗ جِمٰلَتٌ صُفۡرٌ ﴿ؕ۳۳﴾

۳۳۔ گویا وہ زرد رنگ کے اونٹ ہیں۔

وَیۡلٌ یَّوۡمَئِذٍ لِّلۡمُکَذِّبِیۡنَ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

ہٰذَا یَوۡمُ لَا یَنۡطِقُوۡنَ ﴿ۙ۳۵﴾

۳۵۔ یہ وہ دن ہے جس میں وہ بول نہیں سکیں گے۔

35۔ عذاب کے معائنے سے پہلے تو یہ عذر پیش کرتے تھے، لیکن جب عذاب سامنے آگیا تو قوت گویائی جاتی رہی۔

وَ لَا یُؤۡذَنُ لَہُمۡ فَیَعۡتَذِرُوۡنَ﴿۳۶﴾

۳۶۔ اور انہیں اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ عذر پیش کریں۔

وَیۡلٌ یَّوۡمَئِذٍ لِّلۡمُکَذِّبِیۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

ہٰذَا یَوۡمُ الۡفَصۡلِ ۚ جَمَعۡنٰکُمۡ وَ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۳۸﴾

۳۸۔ یہ فیصلے کا دن ہے، ہم نے تمہیں اور پہلوں کو جمع کیا۔

فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ کَیۡدٌ فَکِیۡدُوۡنِ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اب اگر تم حیلہ کر سکتے ہو تو میرے مقابلے میں حیلہ کرو۔

39۔ دنیا میں تو وہ اللہ کی بندگی سے جان چھڑانے کے لیے حیلے بہانے اور مکاریاں تراشتے تھے، پر اب یہاں عذاب الٰہی سے جان چھڑانے کے لیے کوئی مکاری نہیں چل سکے گی۔

وَیۡلٌ یَّوۡمَئِذٍ لِّلۡمُکَذِّبِیۡنَ﴿٪۴۰﴾

۴۰۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

4۔ مجرموں کے لیے اللہ کی طرف سے سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ ان کو ان کے اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ چشم ظاہر بین کے لیے كُلُوْا وَتَمَتَّعُوْا ”کھاؤ اور مزے اڑاؤ“ نہایت پرکشش ہے، لیکن حقیقت میں یہ ان کے لیے بڑی سزا ہے۔