وَّ اِذَا مَسَّہُ الۡخَیۡرُ مَنُوۡعًا ﴿ۙ۲۱﴾

۲۱۔ اور جب اسے آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے،

اِلَّا الۡمُصَلِّیۡنَ ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ سوائے نمازگزاروں کے،

22۔ انسان مادی طور پر نہایت کھوکھلا ہے۔ وہ نہ مصیبت برداشت کر سکتا ہے، نہ خوشحالی کی صورت میں توازن برقرار رکھ سکتا ہے۔ مشکلات کے مقابلے میں جلدی ہتھیار ڈال دیتا ہے اور شکست کھا کر زمین بوس ہو جاتا ہے نیز خوشحالی کی صورت میں انسانی قدروں کو بھول جاتا ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جن کی شخصیت صرف مادی بنیادوں پر استوار نہیں ہے۔ ان میں سرفہرست نمازی لوگ ہیں۔ نماز شخصیت ساز ہے۔ جس کی شخصیت کی بنیاد اللہ کی عبودیت پر استوار ہو، وہ چٹان سے زیادہ مضبوط ثابت ہوتا ہے۔

الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَلٰی صَلَاتِہِمۡ دَآئِمُوۡنَ ﴿۪ۙ۲۳﴾

۲۳۔ جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں،

وَ الَّذِیۡنَ فِیۡۤ اَمۡوَالِہِمۡ حَقٌّ مَّعۡلُوۡمٌ ﴿۪ۙ۲۴﴾

۲۴۔ اور جن کے اموال میں معین حق ہے،

لِّلسَّآئِلِ وَ الۡمَحۡرُوۡمِ ﴿۪ۙ۲۵﴾

۲۵۔ سائل اور محروم کے لیے،

25۔ مؤمن حرص، طمع اور بخل جیسے رذائل کے تابع نہیں ہوتا، بلکہ الٰہی و انسانی قدروں کا مالک، آزاد اور طاقتور ہوتا ہے۔ وہ مال کا غلام نہیں، بلکہ مال پر اس کی حکومت چلتی ہے۔ وہ سائل اور محروم کو ان کا حق ادا کرتا ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے: وَلَکِنَّ اللہَ عَزَّ وَ جَلَّ فَرَضَ فِی اَمْوَالِ الْاَغْنِیَائِ حُقُوقاً غَیْرَ الزَّکَاۃِ فَقَالَ عَزَّ وَ جَلَّ وَالَّذِيْنَ فِيْٓ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ لِّلسَّاۗىِٕلِ فَالْحَقُّ الْمَعْلُومُ غَیْرُ الزَّکَاۃِ ۔ (وسائل الشیعۃ 9: 46) مگر اللہ نے دولت مندوں کے اموال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حقوق فرض کیے ہیں۔ چنانچہ اللہ عز و جل نے فرمایا: جن کے اموال میں معین حق ہے سائل اور محروم کے لیے۔ حق معلوم زکوٰۃ کے علاوہ ہے۔

دوسری روایت میں آیا ہے: حق معلوم زکوٰۃ کے علاوہ ہے۔ اس سے مراد تمہارا وہ مال ہے، جو چاہو تو ہر جمعہ دے دو، چاہو تو ہر روز دے دو۔ (المیزان)

رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حدیث ہے: اعطوا السائل و لو جاء علی فرس۔ (مستدرک الوسائل 7: 203۔ موطا مالک حدیث 1583) سائل کو دے دو، خواہ وہ گھوڑے پر سوار ہو کر آئے۔

وَ الَّذِیۡنَ یُصَدِّقُوۡنَ بِیَوۡمِ الدِّیۡنِ ﴿۪ۙ۲۶﴾

۲۶۔ اور جو روز جزا کی تصدیق کرتے ہیں،

وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ مِّنۡ عَذَابِ رَبِّہِمۡ مُّشۡفِقُوۡنَ ﴿ۚ۲۷﴾

۲۷۔ اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔

اِنَّ عَذَابَ رَبِّہِمۡ غَیۡرُ مَاۡمُوۡنٍ﴿۲۸﴾

۲۸۔ بتحقیق ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ لِفُرُوۡجِہِمۡ حٰفِظُوۡنَ ﴿ۙ۲۹﴾

۲۹۔ اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں،

اِلَّا عَلٰۤی اَزۡوَاجِہِمۡ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُمۡ فَاِنَّہُمۡ غَیۡرُ مَلُوۡمِیۡنَ ﴿ۚ۳۰﴾

۳۰۔ مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے پس ان پر کوئی ملامت نہیں ہے۔