آیات 22 - 23
 

اِلَّا الۡمُصَلِّیۡنَ ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ سوائے نمازگزاروں کے،

الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَلٰی صَلَاتِہِمۡ دَآئِمُوۡنَ ﴿۪ۙ۲۳﴾

۲۳۔ جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں،

تفسیر آیات

۱۔ انسان مادی طور پر نہایت کھوکھلا ہے۔ وہ نہ مصیبت برداشت کر سکتا ہے، نہ خوشحالی کی صورت میں توازن برقرار رکھ سکتا ہے۔ مشکلات کے مقابے میں جلد ہتھیار ڈال دیتا ہے اور شکست کھا کر زمین بوس ہو جاتا ہے۔ خوشحالی کی صورت میں انسانی قدروں کو بھول جاتا ہے۔

سوائے ان لوگوں کے جن کی شخصیت صرف مادی بنیادوں پر استوار نہیں ہے۔ ان میں سر فہرست نمازی لوگ ہیں۔ نماز شخصیت ساز ہے۔ جس کی شخصیت کی بنیاد اللہ کی عبودیت پر استوار ہو وہ چٹان سے زیادہ مضبوط ثابت ہوتا ہے۔

۲۔ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَلٰی صَلَاتِہِمۡ دَآئِمُوۡنَ: اپنی نماز کی پابندی کرتے ہیں اور نماز کو کسی حال میں بھی ترک نہیں کرتے۔ حدیث ہے:

خَمْسُ صَلَواتٍ لَا تُتْرَکُ عَلَی کُلِّ حَالٍ۔۔۔۔ (الکافی۲: ۲۸۷)

پانچ نمازیں کسی صورت میں بھی چھوڑی نہیں جا سکتیں۔

دیگر فرائض، مثلاً روزہ بیماری کی حالت میں چھوڑا جاتا ہے مگر نماز کسی حالت میں نہیں چھوڑی جاتی۔ کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتا ہے تو بیٹھ کر پڑھنی ہے۔ بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا ہے تو لیٹ کر سر کے اشاروں سے پڑھنی ہے۔ یہ بھی ممکن نہیں تو آنکھوں کے اشاروں سے پڑھنی ہے۔ یہ بھی ممکن نہ ہو تو دل ہی دل میں رکوع و سجود کی نیت سے ذکر پڑھتے ہوئے پڑھنی فرض ہے۔ یعنی حواس درست ہونے کی صورت میں کوئی ایسی صورت نہیں جہاں نماز ترک کرنا جائز ہو۔نماز کی پابندی میں اول وقت میں نماز پڑھنا، نماز کے اجزاء و شرائط کی تکمیل کرنا شامل ہیں۔


آیات 22 - 23