یُّبَصَّرُوۡنَہُمۡ ؕ یَوَدُّ الۡمُجۡرِمُ لَوۡ یَفۡتَدِیۡ مِنۡ عَذَابِ یَوۡمِئِذٍۭ بِبَنِیۡہِ ﴿ۙ۱۱﴾

۱۱۔ حالانکہ وہ انہیں دکھائے جائیں گے، مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو فدیہ میں دے دے،

وَ صَاحِبَتِہٖ وَ اَخِیۡہِ ﴿ۙ۱۲﴾

۱۲۔ اور اپنی زوجہ اور اپنے بھائی کو بھی،

وَ فَصِیۡلَتِہِ الَّتِیۡ تُــٔۡوِیۡہِ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ اور اپنے اس خاندان کو جو اسے پناہ دیتا تھا،

وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا ۙ ثُمَّ یُنۡجِیۡہِ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ اور روئے زمین پر بسنے والے سب کو (تاکہ) پھر اپنے آپ کو نجات دلائے۔

کَلَّا ؕ اِنَّہَا لَظٰی ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ ایسا ہرگز نہ ہو گا کیونکہ وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ ہے،

نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی ﴿ۚۖ۱۶﴾

۱۶۔ جو منہ اور سر کی کھال ادھیڑنے والی ہے۔

تَدۡعُوۡا مَنۡ اَدۡبَرَ وَ تَوَلّٰی ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔یہ آتش ہر پیٹھ پھیرنے والے اور منہ موڑنے والے کو پکارے گی،

وَ جَمَعَ فَاَوۡعٰی﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور اسے (بھی) جس نے مال جمع کیا اور بند رکھا۔

اِنَّ الۡاِنۡسَانَ خُلِقَ ہَلُوۡعًا ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔ انسان یقینا کم حوصلہ خلق ہوا ہے۔

اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ جَزُوۡعًا ﴿ۙ۲۰﴾

۲۰۔ جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے،

20۔ تفسیر قمی میں آیا ہے: الشَّرُّ سے مراد فقر و فاقہ ہے، الۡخَیۡرُ سے مراد دولت اور کشادگی ہے۔