سائل اور محرو م کا حق


لِّلسَّآئِلِ وَ الۡمَحۡرُوۡمِ ﴿۪ۙ۲۵﴾

۲۵۔ سائل اور محروم کے لیے،

25۔ مؤمن حرص، طمع اور بخل جیسے رذائل کے تابع نہیں ہوتا، بلکہ الٰہی و انسانی قدروں کا مالک، آزاد اور طاقتور ہوتا ہے۔ وہ مال کا غلام نہیں، بلکہ مال پر اس کی حکومت چلتی ہے۔ وہ سائل اور محروم کو ان کا حق ادا کرتا ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے: وَلَکِنَّ اللہَ عَزَّ وَ جَلَّ فَرَضَ فِی اَمْوَالِ الْاَغْنِیَائِ حُقُوقاً غَیْرَ الزَّکَاۃِ فَقَالَ عَزَّ وَ جَلَّ وَالَّذِيْنَ فِيْٓ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ لِّلسَّاۗىِٕلِ فَالْحَقُّ الْمَعْلُومُ غَیْرُ الزَّکَاۃِ ۔ (وسائل الشیعۃ 9: 46) مگر اللہ نے دولت مندوں کے اموال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حقوق فرض کیے ہیں۔ چنانچہ اللہ عز و جل نے فرمایا: جن کے اموال میں معین حق ہے سائل اور محروم کے لیے۔ حق معلوم زکوٰۃ کے علاوہ ہے۔

دوسری روایت میں آیا ہے: حق معلوم زکوٰۃ کے علاوہ ہے۔ اس سے مراد تمہارا وہ مال ہے، جو چاہو تو ہر جمعہ دے دو، چاہو تو ہر روز دے دو۔ (المیزان)

رسول اللہ ﷺ کی حدیث ہے: اعطوا السائل و لو جاء علی فرس۔ (مستدرک الوسائل 7: 203۔ موطا مالک حدیث 1583) سائل کو دے دو، خواہ وہ گھوڑے پر سوار ہو کر آئے۔