قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَاۤ اِنَّا کُنَّا طٰغِیۡنَ﴿۳۱﴾

۳۱۔ کہنے لگے: ہائے ہماری شامت! ہم سرکش ہو گئے تھے۔

عَسٰی رَبُّنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَنَا خَیۡرًا مِّنۡہَاۤ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا رٰغِبُوۡنَ﴿۳۲﴾

۳۲۔ بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے، اب ہم اپنے رب ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

32۔ روایت میں آیا ہے کہ ان لوگوں نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں پہلے سے بہتر باغات عنایت فرمائے۔ (زبدۃ التفاسیر)

کَذٰلِکَ الۡعَذَابُ ؕ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَکۡبَرُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ﴿٪۳۳﴾

۳۳۔ عذاب ایسا ہی ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے، کاش! یہ لوگ جان لیتے۔

17 تا 33۔ روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص اپنے باغ کا پھل گھر لانے سے پہلے ہر شخص کو اس کا حق ادا کرتا تھا۔ اس کے مرنے کے بعد اولاد میں سے ایک فرزند کے سوا باقی سب نے باپ کی اس روایت کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح اس فرزند نے باقیوں کو تنبیہ بھی کی کہ مسکینوں کو کچھ نہ دینے کا فیصلہ نہ کرو، لیکن وہ اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے تو اللہ نے راتوں رات سارے باغ تباہ کر دیے۔ مکہ کے مسلمانوں کے لیے ایک درس ہے کہ آج مشرکین چند دنوں کے لیے وسعت کی زندگی اور مسلمان تنگ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب مشرکین کا مال و دولت تباہ ہو جائے گا اور مسلمان آسودہ ہو جائیں گے۔

اِنَّ لِلۡمُتَّقِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ﴿۳۴﴾

۳۴۔ پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس یقینا نعمت بھری جنتیں ہیں۔

اَفَنَجۡعَلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ کَالۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿ؕ۳۵﴾

۳۵۔ کیا ہم مسلمانوں کو مجرمین جیسا بنا دیں گے؟

35۔ یہ عدل الٰہی اور ہر عاقل کی سمجھ میں آنے والی قدروں کے خلاف ہے کہ مسلم اور مجرم ایک جیسے ہوں۔ مشرکین کے اس خیال کی رد ہے کہ اگر قیامت ہوئی تو وہاں بھی ہم مسلمانوں سے بہتر حالت میں ہوں گے، جیسا کہ دنیا میں ہماری حالت مسلمانوں سے بہتر ہے۔

مَا لَکُمۡ ٝ کَیۡفَ تَحۡکُمُوۡنَ ﴿ۚ۳۶﴾

۳۶۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟

36۔ مشرکین مکہ کے اس طنز کا جواب، جس میں وہ کہتے تھے کہ اللہ ان مسلمانوں کو فقر و بدحالی میں رکھ کر خوب سزا دے رہا ہے۔

اَمۡ لَکُمۡ کِتٰبٌ فِیۡہِ تَدۡرُسُوۡنَ ﴿ۙ۳۷﴾

۳۷۔ کیا تمہارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو؟

37۔ تمہارے اعتقادات و نظریات کا مآخذ اور سند کیا ہے ؟ کیا کوئی آسمانی سند اور کتاب موجود ہے جس میں تمہاری پسند کے عقائد مذکور ہوں؟ یا اللہ کے ساتھ تمہارا کوئی معاہدہ ہے جس کے تحت تمہیں وہی چیز ملے جس کا تم فیصلہ کر رہے ہو؟ کیا اس خیال پر تمہارے پاس کوئی دلیل ہے؟ اللہ کی طرف سے نازل شدہ کسی کتاب میں اس مطلب کو تم نے پڑھا ہے کہ قیامت کے دن تمہاری پسند کی چیزیں تمہیں میسر آئیں گی؟

اِنَّ لَکُمۡ فِیۡہِ لَمَا تَخَیَّرُوۡنَ ﴿ۚ۳۸﴾

۳۸۔ اس میں وہی باتیں ہوں جنہیں تم پسند کرتے ہو،

اَمۡ لَکُمۡ اَیۡمَانٌ عَلَیۡنَا بَالِغَۃٌ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۙ اِنَّ لَکُمۡ لَمَا تَحۡکُمُوۡنَ ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ یا ہمارے ذمے تمہارے لیے قیامت تک کے لیے کوئی عہد و پیمان ہے کہ تمہیں وہی ملے گا جس کو تم مقرر کر دیتے ہو؟

سَلۡہُمۡ اَیُّہُمۡ بِذٰلِکَ زَعِیۡمٌ ﴿ۚۛ۴۰﴾

۴۰۔ آپ ان سے پوچھیں: ان میں سے کون اس کا ذمہ دار ہے؟