مشرکین کی خام خیالی


اَفَنَجۡعَلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ کَالۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿ؕ۳۵﴾

۳۵۔ کیا ہم مسلمانوں کو مجرمین جیسا بنا دیں گے؟

35۔ یہ عدل الٰہی اور ہر عاقل کی سمجھ میں آنے والی قدروں کے خلاف ہے کہ مسلم اور مجرم ایک جیسے ہوں۔ مشرکین کے اس خیال کی رد ہے کہ اگر قیامت ہوئی تو وہاں بھی ہم مسلمانوں سے بہتر حالت میں ہوں گے، جیسا کہ دنیا میں ہماری حالت مسلمانوں سے بہتر ہے۔

فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قِبَلَکَ مُہۡطِعِیۡنَ ﴿ۙ۳۶﴾

۳۶۔ پھر ان کفار کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے چلے آتے ہیں،

36۔ مُہۡطِعِیۡنَ : یعنی مسرعین۔ دوڑتے ہوئے آنا۔ عزین ٹولیوں میں۔ یعنی یہ لوگ رسول کریم ﷺ کی طرف دوڑتے ہوئے آتے اور آپ ﷺ کا کلام سن کر تمسخر کرتے تھے: اگر یہ مسلمان لوگ جنت جائیں گے، جیسا کہ محمد ﷺ کہتے ہیں تو ہم ان سے پہلے جنت جائیں گے۔ (زبدۃ التفاسیر)