مسکینوں کا حق نہ دینے کی سزا


اِنَّا بَلَوۡنٰہُمۡ کَمَا بَلَوۡنَاۤ اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ ۚ اِذۡ اَقۡسَمُوۡا لَیَصۡرِمُنَّہَا مُصۡبِحِیۡنَ ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔ ہم نے انہیں اس طرح آزمایا جس طرح ہم نے باغ والوں کی آزمائش کی تھی، جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ صبح سویرے اس (باغ) کا پھل توڑیں گے۔

کَذٰلِکَ الۡعَذَابُ ؕ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَکۡبَرُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ﴿٪۳۳﴾

۳۳۔ عذاب ایسا ہی ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے، کاش! یہ لوگ جان لیتے۔

17 تا 33۔ روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص اپنے باغ کا پھل گھر لانے سے پہلے ہر شخص کو اس کا حق ادا کرتا تھا۔ اس کے مرنے کے بعد اولاد میں سے ایک فرزند کے سوا باقی سب نے باپ کی اس روایت کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح اس فرزند نے باقیوں کو تنبیہ بھی کی کہ مسکینوں کو کچھ نہ دینے کا فیصلہ نہ کرو، لیکن وہ اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے تو اللہ نے راتوں رات سارے باغ تباہ کر دیے۔ مکہ کے مسلمانوں کے لیے ایک درس ہے کہ آج مشرکین چند دنوں کے لیے وسعت کی زندگی اور مسلمان تنگ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب مشرکین کا مال و دولت تباہ ہو جائے گا اور مسلمان آسودہ ہو جائیں گے۔