اُولٰٓئِکَ الۡمُقَرَّبُوۡنَ ﴿ۚ۱۱﴾

۱۱۔ یہی وہ مقرب لوگ ہیں۔

فِیۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ﴿۱۲﴾

۱۲۔ نعمتوں سے مالا مال جنتوں میں ہوں گے۔

ثُلَّۃٌ مِّنَ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ ایک جماعت اگلوں میں سے۔

وَ قَلِیۡلٌ مِّنَ الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾

۱۴۔ اور تھوڑے لوگ پچھلوں میں سے ہوں گے۔

14۔ الۡاَوَّلِیۡنَ سے سابقہ امتوں اور الۡاٰخِرِیۡنَ میں سے امت محمدی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا مراد ہونا اصطلاح قرآن کے قریب ہے۔ یعنی سابقہ امتوں سے السّٰبِقُوۡنَ زیادہ ہوں گے اور امت محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں سے تھوڑے ہوں گے کیونکہ سابقین مقربین کا ایک بہت بلند درجہ ہے جس میں انبیاء و ائمہ و اوصیاء اور ان کے خواص شامل ہو سکتے ہیں، جو سابقہ امتوں میں زیادہ ہیں اور اس امت میں اس درجے پر فائز لوگ کم ہیں۔

عَلٰی سُرُرٍ مَّوۡضُوۡنَۃٍ ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ جواہر سے مرصع تختوں پر،

مُّتَّکِـِٕیۡنَ عَلَیۡہَا مُتَقٰبِلِیۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔

یَطُوۡفُ عَلَیۡہِمۡ وِلۡدَانٌ مُّخَلَّدُوۡنَ ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔ ان کے گرد تا ابد رہنے والے لڑکے پھر رہے ہوں گے۔

17۔ بعض کے نزدیک یہ لڑکے وہ بچے ہوں گے جن کا کوئی عمل خیر ہے جس کا ثواب مل جائے اور نہ گناہ ہے جس کی سزا مل جائے۔

بِاَکۡوَابٍ وَّ اَبَارِیۡقَ ۬ۙ وَ کَاۡسٍ مِّنۡ مَّعِیۡنٍ ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ (ہاتھوں میں) پیالے اور آفتابے اور صاف شراب کے جام لیے،

لَّا یُصَدَّعُوۡنَ عَنۡہَا وَ لَا یُنۡزِفُوۡنَ ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔ جس سے انہیں نہ سر کا درد ہو گا اور نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا،

19۔ شرابِ جنت میں وہ منفی خصوصیات نہ ہوں گی جو دنیا کی شراب میں ہیں۔

وَ فَاکِہَۃٍ مِّمَّا یَتَخَیَّرُوۡنَ ﴿ۙ۲۰﴾

۲۰۔ اور طرح طرح کے میوے لیے جنہیں وہ پسند کریں،