آیات 18 - 19
 

بِاَکۡوَابٍ وَّ اَبَارِیۡقَ ۬ۙ وَ کَاۡسٍ مِّنۡ مَّعِیۡنٍ ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ (ہاتھوں میں) پیالے اور آفتابے اور صاف شراب کے جام لیے،

لَّا یُصَدَّعُوۡنَ عَنۡہَا وَ لَا یُنۡزِفُوۡنَ ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔ جس سے انہیں نہ سر کا درد ہو گا اور نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا،

تشریح کلمات

یُصَدَّعُوۡنَ:

( ص د ع ) الصَّدْعُ کے معنی کسی ٹھوس جسم میں شگاف ڈالنا کے ہیں۔ اسی سے لفظ صُداع مستعار ہے جس کے معنی درد سر کے ہیں۔

یُنۡزِفُوۡنَ:

( ن ز ف ) اَنْزف ختم کرنے کو کہتے ہیں۔ اسی سے عقل زائل ہونے کے لیے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ نو عمر لڑکے اپنے ہاتھوں میں پیالوں، آفتابوں کو تھامے ہوئے اور صاف شراب کے جام لیے دوڑ رہے ہوں گے۔ ان خدمات کی نوعیت کا بیان ہے جو یہ لڑکے انجام دے رہے ہوں گے۔ مَّعِیۡنٍ صاف چشمے کو کہتے ہیں لیکن جب یہ لفظ کَاۡسٍ (جام) کے ساتھ مذکور ہو گا تو شراب سمجھی جائے گی۔

۲۔ جنت کی شراب میں وہ منفی خصوصیات نہ ہوں گی جو دنیا کی شرابوں میں ہیں۔

وَ اَنۡہٰرٌ مِّنۡ خَمۡرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیۡنَ۔۔۔ (۴۷ محمد: ۱۵)

اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لیے لذت بخش ہو گی۔


آیات 18 - 19