قُلۡ اِنِّیۡۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ اللّٰہَ مُخۡلِصًا لَّہُ الدِّیۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾

۱۱۔ کہدیجئے: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں دین کو اس کے لیے خالص کر کے اللہ کی بندگی کروں۔

وَ اُمِرۡتُ لِاَنۡ اَکُوۡنَ اَوَّلَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اور مجھے یہ حکم بھی ملا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلم بنوں۔

11۔ 12 جس بات کی طرف میں لوگوں کو دعوت دیتا ہوں، پابند ہوں کہ اس پر سب سے پہلے خود عمل کروں اور جو حکم مجھ پر اللہ کی طرف سے نازل ہوتا ہے اسے سب سے پہلے تسلیم کرنے کا بھی پابند ہوں۔

قُلۡ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اِنۡ عَصَیۡتُ رَبِّیۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ﴿۱۳﴾

۱۳۔ کہدیجئے: اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔

قُلِ اللّٰہَ اَعۡبُدُ مُخۡلِصًا لَّہٗ دِیۡنِیۡ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ کہدیجئے: میں اللہ ہی کی بندگی کرتا ہوں اپنے دین کو اس کے لیے خالص رکھتے ہوئے۔

فَاعۡبُدُوۡا مَا شِئۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ ؕ قُلۡ اِنَّ الۡخٰسِرِیۡنَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَہۡلِیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اَلَا ذٰلِکَ ہُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِیۡنُ﴿۱۵﴾

۱۵۔ پس تم اللہ کے علاوہ جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو، کہدیجئے: گھاٹے میں تو یقینا وہ لوگ ہیں جو قیامت کے دن خود کو اور اپنے عیال کو گھاٹے میں ڈال دیں، خبردار! یہی کھلا گھاٹا ہے۔

15۔جب تم حقیقی معبود کی بندگی نہیں کرتے تو پھر جس کی چاہو بندگی کرو۔ جہاں خزانہ ہے وہاں تلاش و جستجو کے لیے آمادہ نہیں ہو، پھر جہاں چاہو اپنا سر مارو۔ سرمایہ محنت جہاں چاہو لگاؤ، خسارہ ہی خسارہ ہو گا۔ نہ صرف خود ڈوبے گا بلکہ اپنے اہل و عیال کو بھی لے ڈوبے گا۔ سب سے بڑا خسارہ وہ شخص اٹھائے گا جس نے اپنی زندگی کے سودے میں خسارہ اٹھایا ہو۔

لَہُمۡ مِّنۡ فَوۡقِہِمۡ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَ مِنۡ تَحۡتِہِمۡ ظُلَلٌ ؕ ذٰلِکَ یُخَوِّفُ اللّٰہُ بِہٖ عِبَادَہٗ ؕ یٰعِبَادِ فَاتَّقُوۡنِ﴿۱۶﴾

۱۶۔ ان کے لیے ان کے اوپر آگ کے سائبان اور ان کے نیچے بھی شعلے ہوں گے، یہ وہ بات ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، پس اے میرے بندو! مجھ سے ڈرو۔

16۔ یعنی وہ آگ میں گھرے ہوئے ہوں گے۔ ذٰلِکَ یُخَوِّفُ : یعنی شرک وہ بات ہے جس میں ملوث ہونے سے اللہ اپنے بندوں کو خبردار کرتا ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ اجۡتَنَبُوا الطَّاغُوۡتَ اَنۡ یَّعۡبُدُوۡہَا وَ اَنَابُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ لَہُمُ الۡبُشۡرٰی ۚ فَبَشِّرۡ عِبَادِ ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔ اور جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا ان کے لیے خوشخبری ہے، پس آپ میرے ان بندوں کو بشارت دے دیجئے،

الَّذِیۡنَ یَسۡتَمِعُوۡنَ الۡقَوۡلَ فَیَتَّبِعُوۡنَ اَحۡسَنَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ ہَدٰىہُمُ اللّٰہُ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمۡ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ﴿۱۸﴾

۱۸۔ جو بات کو سنا کرتے ہیں اور اس میں سے بہتر کی پیروی کرتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے اور یہی صاحبان عقل ہیں۔

18۔ ان بندوں کو بشارت دو جو یَسۡتَمِعُوۡنَ الۡقَوۡلَ بات سن لیتے ہیں۔ یعنی تحقیق و جستجو میں ہوتے ہیں۔ پھر اس بات کو عقل و خرد کے پیمانے پر تولتے اور حق و باطل میں تمیز کرتے ہیں، بلکہ حسن اور احسن میں بھی تمیز کرتے ہیں۔ اس قسم کی تحقیق و جستجو کا شعور رکھنے والے لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے اور صاحبان عقل بھی۔

اَفَمَنۡ حَقَّ عَلَیۡہِ کَلِمَۃُ الۡعَذَابِ ؕ اَفَاَنۡتَ تُنۡقِذُ مَنۡ فِی النَّارِ ﴿ۚ۱۹﴾

۱۹۔ بھلا جس شخص پر عذاب کا فیصلہ حتمی ہو گیا ہو کیا آپ اسے بچا سکتے ہیں جو آگ میں گر چکا ہو؟

19۔ ایک شخص کفر و شرک پر ڈٹ جاتا ہے۔ توحید کی طرف آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ایسے شخص کے بارے میں اللہ کا بھی فیصلہ اٹل ہو جاتا ہے۔ پھر اسے آگ سے کوئی نہیں بچا سکتا۔

لٰکِنِ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا رَبَّہُمۡ لَہُمۡ غُرَفٌ مِّنۡ فَوۡقِہَا غُرَفٌ مَّبۡنِیَّۃٌ ۙ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۬ؕ وَعۡدَ اللّٰہِ ؕ لَا یُخۡلِفُ اللّٰہُ الۡمِیۡعَادَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ لیکن جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لیے بالا خانے ہیں جن کے اوپر (مزید) بالا خانے بنے ہوئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔