آیات 11 - 14
 

قُلۡ اِنِّیۡۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ اللّٰہَ مُخۡلِصًا لَّہُ الدِّیۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾

۱۱۔ کہدیجئے: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں دین کو اس کے لیے خالص کر کے اللہ کی بندگی کروں۔

وَ اُمِرۡتُ لِاَنۡ اَکُوۡنَ اَوَّلَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اور مجھے یہ حکم بھی ملا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلم بنوں۔

قُلۡ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اِنۡ عَصَیۡتُ رَبِّیۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ﴿۱۳﴾

۱۳۔ کہدیجئے: اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔

قُلِ اللّٰہَ اَعۡبُدُ مُخۡلِصًا لَّہٗ دِیۡنِیۡ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ کہدیجئے: میں اللہ ہی کی بندگی کرتا ہوں اپنے دین کو اس کے لیے خالص رکھتے ہوئے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اِنِّیۡۤ اُمِرۡتُ: لوگوں سے کہدیجیے: اللہ کی بندگی کی جو میں لوگوں کو دعوت دیتا ہوں: میرے لیے حکم ہے کہ اس پر سب سے زیادہ اخلاص کے ساتھ میں خود عمل کروں اور تسلیم و رضا کی منزل پر سب سے پہلے میں خود قدم رکھوں اور (اگرچہ معصوم ہیں، گناہ کا ارتکاب نہیں فرماتے تھے) بفرض محال گناہ سرزد ہوا تو عذاب عظیم سے ڈرتا ہوں۔

اپنے رسول کے لیے یہ حکم ہو رہا ہے: لوگوں میں اس بات کا اعلان کروں کہ اللہ کی بندگی کرنے میں نہ صرف یہ کہ مجھے کوئی مراعات حاصل نہیں ہیں بلکہ جو مراعات دوسرے عام لوگوں کو حاصل ہیں وہ مجھے حاصل نہیں ہیں۔

اہم نکات

۱۔ دینی قیادت کی سیرت میں رہنمائی ہے۔


آیات 11 - 14