آیت 15
 

فَاعۡبُدُوۡا مَا شِئۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ ؕ قُلۡ اِنَّ الۡخٰسِرِیۡنَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَہۡلِیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اَلَا ذٰلِکَ ہُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِیۡنُ﴿۱۵﴾

۱۵۔ پس تم اللہ کے علاوہ جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو، کہدیجئے: گھاٹے میں تو یقینا وہ لوگ ہیں جو قیامت کے دن خود کو اور اپنے عیال کو گھاٹے میں ڈال دیں، خبردار! یہی کھلا گھاٹا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔جب تم حقیقی معبود کی بندگی نہیں کرتے تو پھر جس کی چاہو بندگی کرو۔ جہاں خزانہ ہے وہاں تلاش و جستجو کے لیے آمادہ نہیں ہو، پھر جہاں چاہو اپنا سر مارو۔ سرمایۂ حیات کو منافع بخش تجارت میں لگانے کے لیے آمادہ نہیں ہو تو جس خسارے میں تباہ کرنا ہے کر ڈالو۔

۲۔ قُلۡ اِنَّ الۡخٰسِرِیۡنَ: جو لوگ اپنی ابدی زندگی کا خسارہ اٹھاتے اور ساتھ اپنے اہل و عیال کی زندگی کو خسارے میں ڈالتے ہیں اس سے بڑھ کر کوئی خسارہ قابل تصور نہیں ہے۔

۳۔ اَلَا ذٰلِکَ ہُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِیۡنُ: ابدی زندگی کا گھاٹا قابل تلافی نہیں ہے۔ جب کہ دنیاوی زندگی میں اگر کوئی مالی یا جانی خسارہ ہوتا ہے تو یہ وقتی اور قابل تلافی ہے لیکن غیر اللہ کی بندگی کر کے جو لوگ ابدی زندگی کو تباہ کرتے ہیں وہ ابدی اور ناقابل تلافی خسارے میں ہیں۔


آیت 15