ہٰذَا یَوۡمُ الۡفَصۡلِ الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تُکَذِّبُوۡنَ﴿٪۲۱﴾

۲۱۔ یہ فیصلے کا وہ دن ہے جس کی تم تکذیب کرتے تھے۔

اُحۡشُرُوا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا وَ اَزۡوَاجَہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ گھیر لاؤ ظلم کا ارتکاب کرنے والوں کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور انہیں جن کی یہ پوجا کیا کرتے تھے،

22۔ وَ اَزۡوَاجَہُمۡ سے مراد ان کے ہم جرم لوگ ہو سکتے ہیں جو شیاطین پر بھی صادق آتا ہے اور ہم نشینوں پر بھی۔

مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَاہۡدُوۡہُمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۲۳﴾ ۞ٙ

۲۳۔ اللہ کو چھوڑ کر۔ پھر انہیں جہنم کے راستے کی طرف ہانکو۔

وَ قِفُوۡہُمۡ اِنَّہُمۡ مَّسۡئُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۲۴﴾

۲۴۔ انہیں روکو، ان سے پوچھا جائے گا۔

24۔ اگرچہ آیت کفار کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن اس میں وہ سب لوگ شامل ہیں جن سے قیامت کے دن حساب لیا جائے گا۔

حدیث ہے: قیامت کے دن انسان کا کوئی قدم آگے نہیں بڑھے گا، جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں سوال نہ ہو: 1۔ اس کی عمر کے بارے میں کہ کہاں گزاری؟ 2۔ اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کس چیز میں ختم کر دیا؟ 3۔ اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ 4۔ہم اہل بیت علیہ السلام کی محبت کے بارے میں۔ (امالی طوسی)

نہج البلاغہ میں مذکور ہے: اتَّقُوا اللّٰہَ فِی عِبَادِہِ وَ بِلَادِہِ فَاِنَّکُمْ مَسْؤلُونَ حَتَّی عَنِ الْبَقَاعِ وَ الْبَھَائِمِ ۔ (نہج البلاغۃ ص 242 خ 167) اللہ کے بندوں اور اس کی سرزمینوں کے بارے میں تقویٰ اختیار کرو، کیونکہ تم سے زمین کے ٹکڑوں اور چوپایوں کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا۔

مَا لَکُمۡ لَا تَنَاصَرُوۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ تمہیں ہوا کیا ہے کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟

25۔ دنیا میں تو تم مؤمنین کے خلاف ملت واحدہ بن کر ایک دوسرے کی کمک کرتے تھے، لیکن آج ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے کیوں نہیں آتے؟

بَلۡ ہُمُ الۡیَوۡمَ مُسۡتَسۡلِمُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔بلکہ آج تو وہ گردنیں جھکائے (کھڑے) ہیں۔

وَ اَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے باہم سوال کرتے ہیں۔

27۔اس سے آگے کی چند آیات میں اہل جہنم کے باہمی جھگڑے کا ذکر ہے، کیونکہ شکست خوردہ لوگ شکست کے بعد ایک دوسرے سے لڑتے ہیں اور شکست کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے ہیں۔

قَالُوۡۤا اِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ تَاۡتُوۡنَنَا عَنِ الۡیَمِیۡنِ﴿۲۸﴾

۲۸۔ کہتے ہیں: تم ہمارے پاس طاقت سے آتے تھے۔

28۔ تَاۡتُوۡنَنَا عَنِ الۡیَمِیۡنِ : یمین سیاق آیت کے مطابق یہاں طاقت کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ قیامت کے روز اہل جہنم اپنے سرداروں سے کہیں گے: تم نے طاقت کے ذریعے ہمیں گمراہ کیا تو سردار کہیں گے: ہمیں تم پر مکمل تسلط نہیں تھا، تم خود ایمان لا سکتے تھے۔

قَالُوۡا بَلۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۲۹﴾

۲۹۔ وہ کہیں گے: بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے،

وَ مَا کَانَ لَنَا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ ۚ بَلۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا طٰغِیۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ ورنہ ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا بلکہ تم خود سرکش لوگ تھے۔