آیات 29 - 30
 

قَالُوۡا بَلۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۲۹﴾

۲۹۔ وہ کہیں گے: بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے،

وَ مَا کَانَ لَنَا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ ۚ بَلۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا طٰغِیۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ ورنہ ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا بلکہ تم خود سرکش لوگ تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ سرداروں کا جواب میں یہ کہنا ہے کہ تم خود ایمان کی رغبت نہیں رکھتے تھے۔ ایمان سے تمہاری محرومی کا سبب ہم نہیں تھے۔ تم اگر ایمان لاتے اور اس پر قائم رہتے تو یہ تمہارے لیے ممکن تھا۔

۲۔ وَ مَا کَانَ لَنَا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ: ہمارے بس میں نہیں تھا کہ ہم تم سے ایمان سلب کر لیں۔ اگر کوئی بالادستی تھی بھی تو وہ خود تمہاری طرف سے ہمیں بالادستی ملی۔ تم نے خود ہمیں بالادستی دی تھی ورنہ تم ہمارے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے تو ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے۔

۳۔ بَلۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا طٰغِیۡنَ: تم خود سرکش لوگ تھے ورنہ ہمارے کہنے پر ایمان کو مسترد نہ کرتے، انبیاء کے خلاف محاذ قائم نہ کرتے، ہمارے خلاف محاذ قائم کرتے۔


آیات 29 - 30