آیات 20 - 21
 

وَ قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَا ہٰذَا یَوۡمُ الدِّیۡنِ﴿۲۰﴾

۲۰۔ اور کہیں گے: ہائے ہماری تباہی! یہ تو یوم جزا ہے۔

ہٰذَا یَوۡمُ الۡفَصۡلِ الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تُکَذِّبُوۡنَ﴿٪۲۱﴾

۲۱۔ یہ فیصلے کا وہ دن ہے جس کی تم تکذیب کرتے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَا: جیسے وہ زندہ ہو جائیں گے اور ہوش میں آ جائیں گے، صورت حال ان پر واضح ہو جائے گی۔ حقیقت سامنے آجائے گی تو بات سمجھ میں آجائے گی اور کہیں گے: ہٰذَا یَوۡمُ الدِّیۡنِ ہائے ہماری رسوائی یہ تو یوم جزا ہے۔

۲۔ ہٰذَا یَوۡمُ الۡفَصۡلِ: دوسری طرف ان کو بتا دیا جائے گا۔ ہاں اب تم سمجھ گئے۔ یہ وہی فیصلے کا دن ہے جس کی تم پوری زندگی تکذیب کرتے رہے۔

یَوۡمُ الۡفَصۡلِ سے مراد یہ ہو سکتا ہے کہ آج اس بات کا فیصلہ ہو نے والا ہے کہ اہل جنت کون ہیں اور اہل جہنم کون ہیں۔ دوسرا معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آج مومن کو منکر اور مجرم کو متقی سے جدا کر نے والا دن ہے۔

اہم نکات

۱۔ منکرین، قیامت کے دن ذلت و خواری کے ساتھ محشور ہوں گے۔

۲۔ قیامت برپا کر نے کے لیے ایک زور دار جھڑکی کافی گی۔


آیات 20 - 21