جہنمیوں کا جھگڑا


قَالُوۡا وَ ہُمۡ فِیۡہَا یَخۡتَصِمُوۡنَ ﴿ۙ۹۶﴾

۹۶ ۔ اور وہ اس میں جھگڑتے ہوئے کہیں گے:

96۔ جھگڑا اور خصومت ناکامی کا لازمی نتیجہ ہے چنانچہ جہنم والوں کے باہمی جھگڑوں کو ایک ضرب المثل کے طور پر بیان فرماتا ہے: تَخَاصُمُ اَہۡلِ النَّارِ جبکہ ادھر جنت والے آپس میں سلام سلام کہ رہے ہوں گے۔

مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَاہۡدُوۡہُمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اللہ کو چھوڑ کر۔ پھر انہیں جہنم کے راستے کی طرف ہانکو۔

وَ قِفُوۡہُمۡ اِنَّہُمۡ مَّسۡئُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۲۴﴾

۲۴۔ انہیں روکو، ان سے پوچھا جائے گا۔

24۔ اگرچہ آیت کفار کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن اس میں وہ سب لوگ شامل ہیں جن سے قیامت کے دن حساب لیا جائے گا۔

حدیث ہے: قیامت کے دن انسان کا کوئی قدم آگے نہیں بڑھے گا، جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں سوال نہ ہو: 1۔ اس کی عمر کے بارے میں کہ کہاں گزاری؟ 2۔ اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کس چیز میں ختم کر دیا؟ 3۔ اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ 4۔ہم اہل بیت علیہ السلام کی محبت کے بارے میں۔ (امالی طوسی)

نہج البلاغہ میں مذکور ہے: اتَّقُوا اللّٰہَ فِی عِبَادِہِ وَ بِلَادِہِ فَاِنَّکُمْ مَسْؤلُونَ حَتَّی عَنِ الْبَقَاعِ وَ الْبَھَائِمِ ۔ (نہج البلاغۃ ص 242 خ 167) اللہ کے بندوں اور اس کی سرزمینوں کے بارے میں تقویٰ اختیار کرو، کیونکہ تم سے زمین کے ٹکڑوں اور چوپایوں کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا۔

مَا لَکُمۡ لَا تَنَاصَرُوۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ تمہیں ہوا کیا ہے کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟

25۔ دنیا میں تو تم مؤمنین کے خلاف ملت واحدہ بن کر ایک دوسرے کی کمک کرتے تھے، لیکن آج ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے کیوں نہیں آتے؟

بَلۡ ہُمُ الۡیَوۡمَ مُسۡتَسۡلِمُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔بلکہ آج تو وہ گردنیں جھکائے (کھڑے) ہیں۔

وَ اَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے باہم سوال کرتے ہیں۔

27۔اس سے آگے کی چند آیات میں اہل جہنم کے باہمی جھگڑے کا ذکر ہے، کیونکہ شکست خوردہ لوگ شکست کے بعد ایک دوسرے سے لڑتے ہیں اور شکست کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے ہیں۔

اِنَّ ذٰلِکَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ اَہۡلِ النَّارِ﴿٪۶۴﴾

۶۴۔ یہ جہنمیوں کے باہمی جھگڑے کی حتمی بات ہے۔

64۔ جہنمیوں کا جھگڑا ایک حقیقت ہے۔ یہ ایک واضح سی بات ہے کہ ہر شکست خوردہ جماعت اپنی شکست اور رسوائی کے بعد آپس میں جھگڑتی ہے اور کامیابی حاصل کرنے والے آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ جنت والے آپس میں سلام سلام کر رہے ہوں گے اور جہنم والے آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔