بَلۡ کَذَّبُوۡا بِالسَّاعَۃِ ۟ وَ اَعۡتَدۡنَا لِمَنۡ کَذَّبَ بِالسَّاعَۃِ سَعِیۡرًا ﴿ۚ۱۱﴾

۱۱۔ بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) انہوں نے قیامت کو جھٹلایا اور جو قیامت کو جھٹلائے اس کے لیے ہم نے جہنم تیار کر رکھی ہے۔

11۔ انکار رسالت کی اصل وجہ وہ باتیں نہیں ہیں جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔ بنیادی وجہ آخرت کا انکار ہے کیونکہ مجرم عدالت اور حساب سے کتراتا ہے۔ انکار نبوت کی اصل وجہ معاد کا انکار ہے۔ جب ان کے نزدیک یوم حساب نہیں ہے، عذاب و ثواب نہیں ہے، جنت و نار نہیں ہے تو قانون، شریعت، رسالت بے معنی ہو جاتی ہیں۔

اِذَا رَاَتۡہُمۡ مِّنۡ مَّکَانٍۭ بَعِیۡدٍ سَمِعُوۡا لَہَا تَغَیُّظًا وَّ زَفِیۡرًا﴿۱۲﴾

۱۲۔ جب وہ (جہنم) دور سے انہیں دیکھے گی تو یہ لوگ غضب سے اس کا بپھرنا اور دھاڑنا سنیں گے۔

وَ اِذَاۤ اُلۡقُوۡا مِنۡہَا مَکَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیۡنَ دَعَوۡا ہُنَالِکَ ثُبُوۡرًا ﴿ؕ۱۳﴾

۱۳۔ اور جب انہیں جکڑ کر جہنم کی کسی تنگ جگہ میں ڈال دیا جائے گا تو وہاں وہ موت کو پکاریں گے۔

لَا تَدۡعُوا الۡیَوۡمَ ثُبُوۡرًا وَّاحِدًا وَّ ادۡعُوۡا ثُبُوۡرًا کَثِیۡرًا﴿۱۴﴾

۱۴۔ (تو ان سے کہا جائے گا) آج ایک موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی اموات کو پکارو۔

قُلۡ اَذٰلِکَ خَیۡرٌ اَمۡ جَنَّۃُ الۡخُلۡدِ الَّتِیۡ وُعِدَ الۡمُتَّقُوۡنَ ؕ کَانَتۡ لَہُمۡ جَزَآءً وَّ مَصِیۡرًا﴿۱۵﴾

۱۵۔ کہدیجئے: کیا یہ مصیبت بہتر ہے یا دائمی جنت جس کا اہل تقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے، جو ان کے لیے جزا اور ٹھکانا ہے۔

لَہُمۡ فِیۡہَا مَا یَشَآءُوۡنَ خٰلِدِیۡنَ ؕ کَانَ عَلٰی رَبِّکَ وَعۡدًا مَّسۡـُٔوۡلًا﴿۱۶﴾

۱۶۔ وہاں ان کے لیے ہر وہ چیز جسے وہ چاہیں گے موجود ہو گی جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ لازمی وعدہ آپ کے رب کے ذمے ہے۔

16۔ وَعۡدًا مَّسۡـُٔوۡلًا : یعنی ایسا وعدہ جس کی جوابدہی ہوتی ہے۔ اللہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہے۔ لَا یُسۡـَٔلُ عَمَّا یَفۡعَلُ وَ ہُمۡ یُسۡـَٔلُوۡنَ (الانبیاء: 23) ”وہ جو کرتا ہے اس کے بارے میں پوچھا نہیں جاتا البتہ لوگوں سے پوچھا جائے گا۔“ بعض چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات پر لازم قرار دیا ہے جیسا کہ فرمایا: کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ (انعام: 54) ”تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر واجب قرار دیا ہے۔“ یہاں بھی ایسا ہی ہے کہ اللہ نے خود لازم قرار دیا ہے، کیونکہ وعدہ خلافی قبیح ہے اور اللہ سے قبیح عمل صادر نہیں ہو سکتا۔

وَ یَوۡمَ یَحۡشُرُہُمۡ وَ مَا یَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَیَقُوۡلُ ءَاَنۡتُمۡ اَضۡلَلۡتُمۡ عِبَادِیۡ ہٰۤؤُلَآءِ اَمۡ ہُمۡ ضَلُّوا السَّبِیۡلَ ﴿ؕ۱۷﴾

۱۷۔ اور اس دن اللہ، ان لوگوں کو اور اللہ کو چھوڑ کر جن معبودوں کی یہ لوگ پوجا کرتے تھے ان کو (بھی) جمع کرے گا اور پھر فرمائے گا: کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود گمراہ ہوئے تھے؟

قَالُوۡا سُبۡحٰنَکَ مَا کَانَ یَنۡۢبَغِیۡ لَنَاۤ اَنۡ نَّتَّخِذَ مِنۡ دُوۡنِکَ مِنۡ اَوۡلِیَآءَ وَ لٰکِنۡ مَّتَّعۡتَہُمۡ وَ اٰبَآءَہُمۡ حَتّٰی نَسُوا الذِّکۡرَ ۚ وَ کَانُوۡا قَوۡمًۢا بُوۡرًا﴿۱۸﴾

۱۸۔ وہ کہیں گے: پاک ہے تیری ذات ہمیں تو حق ہی نہیں پہنچتا کہ ہم تیرے سوا کسی کو اپنا ولی بنائیں لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو نعمتیں عطا فرمائیں یہاں تک کہ یہ لوگ (تیری) یاد کو بھول گئے اور یہ ہلاکت میں پڑنے والے لوگ تھے۔

17۔18 جن غیر اللہ کی مشرکین پوجا کرتے تھے، ان سے جب قیامت کے دن سوال ہو گا کہ کیا تم نے ان کو گمراہ کیا تھا؟ تو ان کا یہ جواب ہو گا یہ لوگ دنیا کی ناز و نعمت کی وجہ سے گمراہ ہوئے۔ واضح رہے کہ جب لوگ ہدایت الہٰی کو قبول نہیں کرتے اور ناقابل ہدایت ہو جاتے ہیں تو اللہ ان کو دنیا کی نعمت اور ڈھیل دے کر عذاب کا مستحق ٹھہراتا ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے سب سے بڑی سزا ہے۔

فَقَدۡ کَذَّبُوۡکُمۡ بِمَا تَقُوۡلُوۡنَ ۙ فَمَا تَسۡتَطِیۡعُوۡنَ صَرۡفًا وَّ لَا نَصۡرًا ۚ وَ مَنۡ یَّظۡلِمۡ مِّنۡکُمۡ نُذِقۡہُ عَذَابًا کَبِیۡرًا﴿۱۹﴾

۱۹۔ پس انہوں(تمہارے معبودوں) نے تمہاری باتوں کو جھٹلایا لہٰذا آج تم نہ تو عذاب کو ٹال سکتے ہو اور نہ ہی کوئی مدد حاصل کر سکتے ہو اور تم میں سے جو بھی ظلم کرے گا ہم اسے بڑا عذاب چکھا دیں گے۔

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَکَ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ اِلَّاۤ اِنَّہُمۡ لَیَاۡکُلُوۡنَ الطَّعَامَ وَ یَمۡشُوۡنَ فِی الۡاَسۡوَاقِ ؕ وَ جَعَلۡنَا بَعۡضَکُمۡ لِبَعۡضٍ فِتۡنَۃً ؕ اَتَصۡبِرُوۡنَ ۚ وَ کَانَ رَبُّکَ بَصِیۡرًا﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ اور ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجے تھے وہ سب کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنا دیا کیا تم صبر کرتے ہو؟ اور آپ کا رب تو خوب دیکھنے والا ہے۔

20۔ انبیاء کو انسانی طور طریقوں کے مطابق کھانا کھانے اور بازاروں میں چلنے والے بنانے میں دوسری حکمتوں کے ساتھ یہ حکمت بھی کارفرما ہے کہ ایک آزمائش ہے جس سے پاک طینت لوگوں اور خواہش پرست لوگوں میں فرق واضح ہوتا ہے۔