آیت 20
 

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَکَ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ اِلَّاۤ اِنَّہُمۡ لَیَاۡکُلُوۡنَ الطَّعَامَ وَ یَمۡشُوۡنَ فِی الۡاَسۡوَاقِ ؕ وَ جَعَلۡنَا بَعۡضَکُمۡ لِبَعۡضٍ فِتۡنَۃً ؕ اَتَصۡبِرُوۡنَ ۚ وَ کَانَ رَبُّکَ بَصِیۡرًا﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ اور ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجے تھے وہ سب کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنا دیا کیا تم صبر کرتے ہو؟ اور آپ کا رب تو خوب دیکھنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَکَ: منکرین کا جو اعتراض تھا: یہ کیسے رسول ہیں جو کھانا کھاتے ہیں اور بازاروں میں پھرتے ہیں، اس کا دوسرا جواب یہ ہے کہ اے رسولؐ! آپ پہلے رسول نہیں ہیں جو کھاتے اور پھرتے ہوں:

قُلۡ مَا کُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ ۔۔۔۔ (۴۶ احقاف: ۹)

کہدیجیے: میں رسولوں میں انوکھا (رسول) نہیں ہوں۔

اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین مکہ بعض انبیاء کو تسلیم کرتے تھے، جیسے حضرت نوح ، حضرت ابراہیم، حضرت اسماعیل علیہم السلام ہیں۔ مشرکین ان انبیاء علیہم السلام کوتسلیم کرنے کے باوجود معاد پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ اس لیے یہ جواب دیا گیا کہ صرف محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے یہ اعتراض کیوں اٹھاتے ہو۔

۲۔ وَ جَعَلۡنَا بَعۡضَکُمۡ لِبَعۡضٍ فِتۡنَۃً: ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنا دیا ہے۔

رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مؤمنین کے لیے کفار آزمائش ہیں کہ وہ ان پر ظلم کے پہاڑ توڑتے ہیں۔ ان مظالم کے وجہ سے کھرے اور کھوٹے الگ ہو جاتے ہیں۔

کفار کے لیے رسول اور مؤمنین آزمائش ہیں کہ ان کے پاس نہ مال و دولت ہے، نہ طاقت و اقتدار ہے۔ غریبوں کی ایک ناقابل توجہ جماعت اس رسول کے گرد جمع ہے جن کے جسم سے بدبو آتی ہے۔ ذہنوں میں یہ تصور آتا ہے کہ کیا مالک ارض و سماء کی طرف سے یہ لوگ نمائندگی کر رہے ہیں؟ اگر یہ رسولؐ، اللہ کی طرف سے ہوتا تو اللہ کی طرف سے کوئی خزانہ کیوں نہیں ملتا؟

یہ ناداں لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ اگر رسولؐ کے پاس خزانے ہوتے تو سب سے پہلے مفاد پرستوں کا ایک ٹولہ اس دین کا وارث بن جاتا۔

۳۔ اَتَصۡبِرُوۡنَ: کیا تم صبر کرو گے؟ یہ سوال مؤمنوں سے ہے کہ کیا تم اس آزمائش پر صبر کرو گے؟ چونکہ کافروں نے تو اس آزمائش میں ناکام ہونا ہے۔ کامیابی کا امکان صرف مؤمنوں کی طرف ہے لہٰذا صبر کی توقع بھی صرف انہی سے ہے۔

اہم نکات

۱۔ دین کی بنیاد کڑی سی کڑی آزمائشوں میں ہے، آسائشوں میں نہیں۔


آیت 20