آیت 16
 

لَہُمۡ فِیۡہَا مَا یَشَآءُوۡنَ خٰلِدِیۡنَ ؕ کَانَ عَلٰی رَبِّکَ وَعۡدًا مَّسۡـُٔوۡلًا﴿۱۶﴾

۱۶۔ وہاں ان کے لیے ہر وہ چیز جسے وہ چاہیں گے موجود ہو گی جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ لازمی وعدہ آپ کے رب کے ذمے ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَہُمۡ فِیۡہَا مَا یَشَآءُوۡنَ: وہاں ان بچاؤ کرنے والوں، الۡمُتَّقُوۡنَ کی ہر خواہش پوری ہو گی۔ جنت کی سب سے بڑی نعمت اللہ کی خوشنودی ہو گی۔ لہٰذا جنت کی تمام خواہشات خوشنودی رب کے تابع ہوں گی۔ وہی چاہیں گے جو اللہ چاہتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جنت میں جنتی کا ارادہ نافذ ہو گا۔ کسی چیز کے چاہنے سے وہ چیز مل جائے گی۔ دنیا میں کسی چیز کے ملنے کے لیے علل و اسباب کا ایک سلسلہ عبور کرنا پڑتا ہے۔ جنت میں ایسا نہ ہو گا۔

۲۔ خٰلِدِیۡنَ: جنت کی حیات دائمی ہے جس میں رہنے والے کی ہمیشہ زندہ رہنے کی خواہش پوری ہو جائے گی۔

۳۔ کَانَ عَلٰی رَبِّکَ وَعۡدًا مَّسۡـُٔوۡلًا: وعدہ جنت کو پورا کرنا اللہ پر واجب ہے۔ کسی نے اللہ پر واجب نہیں کیا بلکہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پر لازم قرار دیا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:

کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ ۔۔۔ (۶ انعام: ۵۴)

تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار دیا ہے۔

یہاں بھی ایسا ہی ہے اللہ نے خود لازم قرار دیا ہے کیونکہ وعدہ خلافی قبیح ہے اور اللہ سے قبیح عمل صادر نہیں ہو سکتا۔

اہم نکات

۱۔ جنت کی خواہشات رضائے رب کے مطابق ہوں گی۔

۲۔ اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔


آیت 16