آیت 18
 

قَالُوۡا سُبۡحٰنَکَ مَا کَانَ یَنۡۢبَغِیۡ لَنَاۤ اَنۡ نَّتَّخِذَ مِنۡ دُوۡنِکَ مِنۡ اَوۡلِیَآءَ وَ لٰکِنۡ مَّتَّعۡتَہُمۡ وَ اٰبَآءَہُمۡ حَتّٰی نَسُوا الذِّکۡرَ ۚ وَ کَانُوۡا قَوۡمًۢا بُوۡرًا﴿۱۸﴾

۱۸۔ وہ کہیں گے: پاک ہے تیری ذات ہمیں تو حق ہی نہیں پہنچتا کہ ہم تیرے سوا کسی کو اپنا ولی بنائیں لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو نعمتیں عطا فرمائیں یہاں تک کہ یہ لوگ (تیری) یاد کو بھول گئے اور یہ ہلاکت میں پڑنے والے لوگ تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ مِنۡ دُوۡنِکَ مِنۡ اَوۡلِیَآءَ: سوال غیر اللہ کے معبود بننے سے متعلق تھا۔ جواب غیر اللہ کو ولایت کا حق دینے کے بارے میں آیا ہے۔ اس سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ معبود وہ ہوتا ہے جس کے قبضے میں اس کی ولایت ہوتی ہے۔ یعنی خود سے زیادہ اسے تصرف کا حق حاصل ہوتا ہے۔

۲۔ وَ لٰکِنۡ مَّتَّعۡتَہُمۡ: جواب میں کہا: ہم نے انہیں گمراہ نہیں کیا بلکہ خواہش پرستی نے ان کو حقیقی معبود سے دور کیا۔ کہا: اے اللہ! تو نے انہیں نعمتیں دیں، یہ سرکش ہو گئے۔ واضح رہے اللہ ایسے لوگوں کو نعمتیں دے کر ڈھیل دیتا ہے جو قابل ہدایت نہیں ہوتے۔ سرکش لوگوں کے لیے یہ ڈھیل بڑا عذاب ہے۔

اہم نکات

۱۔ سرکشی کے باوجود نعمتوں کا وفور عذاب الٰہی ہے۔


آیت 18