لَہُمۡ فِیۡہَا مَا یَشَآءُوۡنَ خٰلِدِیۡنَ ؕ کَانَ عَلٰی رَبِّکَ وَعۡدًا مَّسۡـُٔوۡلًا﴿۱۶﴾

۱۶۔ وہاں ان کے لیے ہر وہ چیز جسے وہ چاہیں گے موجود ہو گی جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ لازمی وعدہ آپ کے رب کے ذمے ہے۔

16۔ وَعۡدًا مَّسۡـُٔوۡلًا : یعنی ایسا وعدہ جس کی جوابدہی ہوتی ہے۔ اللہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہے۔ لَا یُسۡـَٔلُ عَمَّا یَفۡعَلُ وَ ہُمۡ یُسۡـَٔلُوۡنَ (الانبیاء: 23) ”وہ جو کرتا ہے اس کے بارے میں پوچھا نہیں جاتا البتہ لوگوں سے پوچھا جائے گا۔“ بعض چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات پر لازم قرار دیا ہے جیسا کہ فرمایا: کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ (انعام: 54) ”تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر واجب قرار دیا ہے۔“ یہاں بھی ایسا ہی ہے کہ اللہ نے خود لازم قرار دیا ہے، کیونکہ وعدہ خلافی قبیح ہے اور اللہ سے قبیح عمل صادر نہیں ہو سکتا۔