ایمان سے عاری نعمت باعث گمراہی


وَ یَوۡمَ یَحۡشُرُہُمۡ وَ مَا یَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَیَقُوۡلُ ءَاَنۡتُمۡ اَضۡلَلۡتُمۡ عِبَادِیۡ ہٰۤؤُلَآءِ اَمۡ ہُمۡ ضَلُّوا السَّبِیۡلَ ﴿ؕ۱۷﴾

۱۷۔ اور اس دن اللہ، ان لوگوں کو اور اللہ کو چھوڑ کر جن معبودوں کی یہ لوگ پوجا کرتے تھے ان کو (بھی) جمع کرے گا اور پھر فرمائے گا: کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود گمراہ ہوئے تھے؟

قَالُوۡا سُبۡحٰنَکَ مَا کَانَ یَنۡۢبَغِیۡ لَنَاۤ اَنۡ نَّتَّخِذَ مِنۡ دُوۡنِکَ مِنۡ اَوۡلِیَآءَ وَ لٰکِنۡ مَّتَّعۡتَہُمۡ وَ اٰبَآءَہُمۡ حَتّٰی نَسُوا الذِّکۡرَ ۚ وَ کَانُوۡا قَوۡمًۢا بُوۡرًا﴿۱۸﴾

۱۸۔ وہ کہیں گے: پاک ہے تیری ذات ہمیں تو حق ہی نہیں پہنچتا کہ ہم تیرے سوا کسی کو اپنا ولی بنائیں لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو نعمتیں عطا فرمائیں یہاں تک کہ یہ لوگ (تیری) یاد کو بھول گئے اور یہ ہلاکت میں پڑنے والے لوگ تھے۔

17۔18 جن غیر اللہ کی مشرکین پوجا کرتے تھے، ان سے جب قیامت کے دن سوال ہو گا کہ کیا تم نے ان کو گمراہ کیا تھا؟ تو ان کا یہ جواب ہو گا یہ لوگ دنیا کی ناز و نعمت کی وجہ سے گمراہ ہوئے۔ واضح رہے کہ جب لوگ ہدایت الہٰی کو قبول نہیں کرتے اور ناقابل ہدایت ہو جاتے ہیں تو اللہ ان کو دنیا کی نعمت اور ڈھیل دے کر عذاب کا مستحق ٹھہراتا ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے سب سے بڑی سزا ہے۔