بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

وَ الشَّمۡسِ وَ ضُحٰہَا ۪ۙ﴿۱﴾

۱۔قسم ہے سورج اور اس کی روشنی کی،

1۔ شمس حیات و زندگی کا منبع ہے۔ کہتے ہیں سورج اہل ارض کے لیے ایک سال کی انرجی ایک منٹ میں فراہم کرتا ہے، اگر زمین والے اس انرجی کو ذخیرہ کر سکیں۔

وَ الۡقَمَرِ اِذَا تَلٰىہَا ۪ۙ﴿۲﴾

۲۔ اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے آتا ہے،

2۔ قمر جب چودہویں کا ہوتا ہے تو اس وقت غروب آفتاب کے بعد نکلتا ہے۔ پھر چاند زمین کے تابع ہے اور زمین سورج کے تابع ہے۔ لہٰذا چاند سورج کے تابع ہونے کے اعتبار سے بھی سورج سے پیچھے ہے۔

وَ النَّہَارِ اِذَا جَلّٰىہَا ۪ۙ﴿۳﴾

۳۔ اور دن کی جب وہ آفتاب کو روشن کر دے،

وَ الَّیۡلِ اِذَا یَغۡشٰىہَا ۪ۙ﴿۴﴾

۴۔ اور رات کی جب وہ اسے چھپا لے،

وَ السَّمَآءِ وَ مَا بَنٰہَا ۪ۙ﴿۵﴾

۵۔ اور آسمان کی اور اس کی جس نے اسے بنایا،

وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا طَحٰہَا ۪ۙ﴿۶﴾

۶۔ اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے بچھایا،

طحی بچھانے کے معنوں میں ہے اور جس نے زمین کو بچھایا، وہ اللہ کی ذات ہے۔

وَ نَفۡسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا ۪ۙ﴿۷﴾

۷۔ اور نفس کی اور اس کی جس نے اسے معتدل کیا،

7 تا 10۔ شَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ اور اَرۡضِ وَ السَّمَآ کے ساتھ قسم کھانے کے بعد اس نفس کی قسم کھائی جس کی تخلیق کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس میں خیر و شر، پاکیزگی و پلیدی، فسق و فجور اور تقویٰ کی سمجھ ودیعت فرمائی۔ اس نفس کے لیے اچھائی اور برائی کوئی ناشناس چیزیں نہیں ہیں۔ نفس انسانی ان چیزوں سے آشنا ہے۔ اسی لیے نیکی کی طرف بلانے والے اور برائی سے روکنے والے کی آواز پہچان لیتا ہے اور اسے پذیرائی ملتی ہے۔

اس شعور کے مالک نفس انسانی کی قسم! کامیاب ہوا وہ جس نے اس نفس کو پاک رکھا اور نامراد ہوا وہ جس نے اس نفس کے شعور کو دبائے رکھا، یعنی فطرت کی آواز کو دبایا۔

فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا ۪ۙ﴿۸﴾

۸۔ پھر اس نفس کو اس کی بدکاری اور اس سے بچنے کی سمجھ دی،

قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪ۙ﴿۹﴾

۹۔ بتحقیق جس نے اسے پاک رکھا کامیاب ہوا،

وَ قَدۡ خَابَ مَنۡ دَسّٰىہَا ﴿ؕ۱۰﴾

۱۰۔ اور جس نے اسے آلودہ کیا نامراد ہوا،