آیات 5 - 7
 

وَ السَّمَآءِ وَ مَا بَنٰہَا ۪ۙ﴿۵﴾

۵۔ اور آسمان کی اور اس کی جس نے اسے بنایا،

وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا طَحٰہَا ۪ۙ﴿۶﴾

۶۔ اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے بچھایا،

وَ نَفۡسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا ۪ۙ﴿۷﴾

۷۔ اور نفس کی اور اس کی جس نے اسے معتدل کیا،

تفسیر آیات

۱۔ ان تین آیات میں ما موصولہ ہے۔ آیات کے معنی یہ بنتے ہیں: والسمآء والقادر الذی بناھا۔ اسی طرح دیگر دو آیتوں میں بھی ما، الذی کے معنوں میں ہے۔ وَ السَّمَآءِ قسم ہے آسمان کی۔ آسمان کے ساتھ قسم کو اللہ تعالیٰ نے دوسری جگہ عظیم قرار دیا ہے:

فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوۡمِ ﴿﴾ وَ اِنَّہٗ لَقَسَمٌ لَّوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عَظِیۡمٌ ﴿﴾ (۵۶ واقعۃ:۷۵۔ ۷۶)

میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے مقامات کی۔ اور اگر تم سمجھو تو یہ یقینا بہت بڑی قسم ہے

۲۔ اس زمین کی بھی قسم ہے جس کی پشت پر انسان کو بسایا ہے۔ پھر اس ذات کی قسم ہے جس نے اس زمین کو زندگی کے لیے ہموار بنایا۔

۳۔ نفس انسانی کی قسم اور اس ذات کی جس نے اس نفس کو معتدل بنایا۔ اس موضوع پر مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ انفطار آیات ۷۔ ۸


آیات 5 - 7