کَذَّبَتۡ ثَمُوۡدُ بِطَغۡوٰىہَاۤ ﴿۪ۙ۱۱﴾

۱۱۔ (قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کے باعث تکذیب کی ۔

اِذِ انۡۢبَعَثَ اَشۡقٰہَا ﴿۪ۙ۱۲﴾

۱۲۔ جب ان کا سب سے زیادہ شقی اٹھا،

فَقَالَ لَہُمۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ نَاقَۃَ اللّٰہِ وَ سُقۡیٰہَا ﴿ؕ۱۳﴾

۱۳۔ تو اللہ کے رسول نے ان سے کہا: اللہ کی اونٹنی اور اس کی سیرابی کا خیال رکھو۔

فَکَذَّبُوۡہُ فَعَقَرُوۡہَا ۪۬ۙ فَدَمۡدَمَ عَلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ بِذَنۡۢبِہِمۡ فَسَوّٰىہَا ﴿۪ۙ۱۴﴾

۱۴۔ پھر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو ان کے رب نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب ڈھایا پھر سب کو (زمین کے) برابر کر دیا۔

وَ لَا یَخَافُ عُقۡبٰہَا﴿٪۱۵﴾

۵ ۱۔ اور اسے اس (عذاب) کے انجام کا کوئی خوف نہیں۔

15۔ قوم ثمود کے مطالبے پر حضرت صالح علیہ السلام نے ایک اونٹنی کو بطور معجزہ پیش کیا اور یہ اعلان کیا کہ یہ اونٹنی اپنی مرضی سے چرتی رہے گی اور ہر دوسرے دن سارا پانی اس کے لیے مخصوص ہو گا۔ لیکن اس قوم کے سب سے بدطینت شخص نے اس اونٹنی کو مار ڈالا، جس کے وجہ سے اس قوم پر عذاب نازل ہوا۔