فَلَا اقۡتَحَمَ الۡعَقَبَۃَ ﴿۫ۖ۱۱﴾

۱۱۔ مگر اس نے اس گھاٹی میں قدم ہی نہیں رکھا

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الۡعَقَبَۃُ ﴿ؕ۱۲﴾

۱۲۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا کہ یہ گھاٹی کیا ہے؟

12۔ جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ میں نے بہت سا مال برباد کیا ہے، اس قسم کے لوگوں کے لیے تنبیہ ہے کہ مال خرچ کرنا ایک دشوار گزار گھاٹی ہے۔ ابھی تو اس گھاٹی میں داخل ہی نہیں ہوا اور وہ گھاٹی ہے غلام آزاد کرنا، بھوکے کو کھانا کھلانا، رشتہ دار، یتیم اور مسکین کو کھانا کھلانا۔ ان سب چیزوں کے ساتھ ایمان کے ساتھ صبر و تحمل، مہر و محبت اور شفقت کی تلقین کرنا۔ اس گھاٹی سے گزرنے کے بعد انسان سرخرو ہو سکتا ہے۔

فَکُّ رَقَبَۃٍ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ گردن کو (غلامی سے) چھڑانا،

اَوۡ اِطۡعٰمٌ فِیۡ یَوۡمٍ ذِیۡ مَسۡغَبَۃٍ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔یا فاقہ کے روز کھانا کھلانا،

یَّتِیۡمًا ذَا مَقۡرَبَۃٍ ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ کسی رشتہ دار یتیم کو،

اَوۡ مِسۡکِیۡنًا ذَا مَتۡرَبَۃٍ ﴿ؕ۱۶﴾

۱۶۔ یا کسی خاک نشین مسکین کو۔

ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ وَ تَوَاصَوۡا بِالۡمَرۡحَمَۃِ ﴿ؕ۱۷﴾

۱۷۔ پھر یہ شخص ان لوگوں میں شامل ہوا جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر کرنے کی نصیحت کی اور شفقت کرنے کی تلقین کی۔

اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡمَیۡمَنَۃِ ﴿ؕ۱۸﴾

۱۸۔(جو اس گھاٹی میں قدم رکھتے ہیں) یہی لوگ دائیں والے ہیں۔

10 تا 18۔ سعادت مندی اور خوش نصیبی وہ شخص حاصل کر سکتا ہے جو اللہ کی مذکورہ بالا نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس راہ میں پیش آنے والی دشوار گزار گھاٹیوں کو عبور کرے۔ وہ گھاٹی مال و دولت کی محبت ہے۔ اس مال کو غلام آزاد کرنے پر خرچ کرے۔ اسلام کا انسان کو غلام بنانے کے ساتھ واسطہ پڑا تو اس کے لیے حل پیش کیا اور صرف کفر کے ساتھ جنگ کی صورت میں کافر اسیروں کو غلام بنانے کی صورت باقی رکھی۔ فاقہ کش کو یا رشتہ دار یتیم کو یا مسکین کو کھانا کھلانا بھی نجات کا راستہ ہے۔

قرآن و حدیث سے ناداروں، خاص کر نادار یتیموں کی کمک کا جو اجر اور درجات معلوم ہوتے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے نزدیک یہ عمل سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِنَا ہُمۡ اَصۡحٰبُ الۡمَشۡـَٔمَۃِ ﴿ؕ۱۹﴾

۱۹۔ اور جنہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا وہ بدبخت لوگ ہیں ۔

عَلَیۡہِمۡ نَارٌ مُّؤۡصَدَۃٌ﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ ان پر ایسی آتش مسلط ہو گی جو ہر طرف سے بند ہے۔