آیت 8
 

فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا ۪ۙ﴿۸﴾

۸۔ پھر اس نفس کو اس کی بدکاری اور اس سے بچنے کی سمجھ دی،

تشریح کلمات

الھم:

( ل ھ م ) یہ لفظ التھام الشیٔ سے ماخوذ ہے جس کے معنی کسی چیز کو نگل جانے کے ہیں۔

تفسیر آیات

الھام کسی کے دل میں کوئی بات ڈالنے کو کہتے ہیں۔ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی کے دل میں ڈالی جانے والی بات کے لیے مخصوص ہے۔ ہم نے مقدمہ میں لکھا ہے کہ الہام کا تعلق باطنی شعور سے ہے۔ الہام ایک اشراقی عمل ہے۔ الہام تحت الشعور میں ہوتا ہے جب کہ وحی شعور میں ہوتی ہے۔ الہام اشراقی لہروں کے ذریعے ذہن کے تصورات میں آنے والے بغیر حروف و اصوات کے مطالب ہیں۔

نفس انسانی کو معتدل بنانے کے بعد ماوراء خلقت میں برائی اور اس سے بچنے کا شعور ودیعت فرمایا۔ چنانچہ تمام زندہ موجودات کے تحت الشعور میں اس کی بقا و ارتقا سے مربوط تمام باتوں کو تکمیلِ خلقت کے بعد اس کے ماوراء میں ودیعت فرمایا ہے۔ جسے ہم فطرت کہتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ روم آیت۳۰۔


آیت 8