اَفَرَءَیۡتُمُ النَّارَ الَّتِیۡ تُوۡرُوۡنَ ﴿ؕ۷۱﴾

۷۱۔ مجھے بتلاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو،

ءَاَنۡتُمۡ اَنۡشَاۡتُمۡ شَجَرَتَہَاۤ اَمۡ نَحۡنُ الۡمُنۡشِـُٔوۡنَ﴿۷۲﴾

۷۲۔ اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟

72۔ قدیم زمانے میں اہل عرب ہری ٹہنیوں کو آپس میں رگڑ کر آگ پیدا کیا کرتے تھے اور آج بھی بعض قبائل میں یہی طریقہ کار رائج ہے۔

نَحۡنُ جَعَلۡنٰہَا تَذۡکِرَۃً وَّ مَتَاعًا لِّلۡمُقۡوِیۡنَ ﴿ۚ۷۳﴾

۷۳۔ ہم ہی نے اس (آگ) کو یاد دہانی کا ذریعہ اور ضرورت مندوں کے لیے سامان زندگی بنایا۔

فَسَبِّحۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الۡعَظِیۡمِ﴿٪۷۴﴾ ۞ؓ

۷۴۔ پس اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کرو۔

فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوۡمِ ﴿ۙ۷۵﴾

۷۵۔ میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے مقامات کی۔

75۔ فلکیات کا ایک ادنیٰ طالبعلم بھی جانتا ہے کہ ستاروں کے مقامات کی کیا عظمت ہے۔ کائنات کی اربوں کہکشاؤں میں صرف ہماری کہکشاں، جس میں ہمارا شمسی نظام واقع ہے، کئی میلین ستاروں پر مشتمل ہے۔ کہکشاؤں کے بارے میں نہایت حیرت انگیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی عظمتوں کا ادراک قوت بشر سے باہر ہے۔

وَ اِنَّہٗ لَقَسَمٌ لَّوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۷۶﴾

۷۶۔ اور اگر تم سمجھو تو یہ یقینا بہت بڑی قسم ہے

76۔ خود خالق جانتا ہے کہ اس قسم کی کیا عظمت ہے اور پھر اس قرآن کی عظمت کو وہ جانتا ہے جس نے اس کو پوشیدہ رازوں کے دیوان میں محفوظ رکھا ہے۔

اِنَّہٗ لَقُرۡاٰنٌ کَرِیۡمٌ ﴿ۙ۷۷﴾

۷۷۔ کہ یہ قرآن یقینا بڑی تکریم والا ہے،

فِیۡ کِتٰبٍ مَّکۡنُوۡنٍ ﴿ۙ۷۸﴾

۷۸۔ جو ایک محفوظ کتاب میں ہے،

78۔ وہ لوح محفوظ ہے، جس میں قرآن ہر قسم کے تغیر و تبدل سے محفوظ ہے۔ یعنی نزول قرآن سے پہلے وہاں ثبت اور محفوظ ہے۔

لَّا یَمَسُّہٗۤ اِلَّا الۡمُطَہَّرُوۡنَ ﴿ؕ۷۹﴾

۷۹۔ جسے صرف پاکیزہ لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔

79۔ قرآن کی حقیقتوں تک رسائی پاکیزہ ہستیوں کے لیے ہی ممکن ہے۔ یعنی ایک تو وہ فرشتے جو اسے نازل کرتے ہیں، دیگر وہ ہستیاں جن کے گھروں میں قرآن نازل ہوا ہے اور جن کو اللہ نے پاکیزہ کیا ہے۔ تاہم لفظی اطلاق کے تحت غسل اور وضو کے ذریعے ظاہری طہارت حاصل کرنے والوں کے لیے ”مس“ کی اجازت ہے۔ فقہ جعفری کے مطابق وضو کے بغیر اور جنابت کی حالت میں نیز حیض کے دنوں میں قرآن کی تحریر کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے۔

تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۸۰﴾

۸۰۔ یہ عالمین کے رب کی طرف سے نازل کردہ ہے۔