آیات 75 - 76
 

فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوۡمِ ﴿ۙ۷۵﴾

۷۵۔ میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے مقامات کی۔

وَ اِنَّہٗ لَقَسَمٌ لَّوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عَظِیۡمٌ ﴿ۙ۷۶﴾

۷۶۔ اور اگر تم سمجھو تو یہ یقینا بہت بڑی قسم ہے

تفسیر آیات

فَلَاۤ اُقۡسِمُ: میں لا کو زائد مانتے ہیں۔ فعل، قسم سے پہلے لا کا ذکر کلام عرب میں رائج ہے۔ بعض کے نزدیک الف زائدہ ہے اور اصل میں لأقسم ہے۔ بعض اسے لامِ ابتدا کہتے ہیں۔ اصل میں لأنا أقسم ہے۔ فلکیات کا ایک ادنیٰ طالب علم بھی جانتا ہے کہ ستاروں کے مقامات کی کیا عظمت ہے۔ کائنات کی اربوں کہکشاؤں میں ہماری کہکشاں، جس میں ہمارا شمسی نظام واقع ہے، کئی ملین ستاروں پر مشتمل ہے۔ کہکشاؤں کے بارے میں نہایت حیرت انگیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض کہکشاؤں کی روشنی اربوں سال سے چلی ہوئی ہے اور ابھی تک ہم تک نہیں پہنچی۔

۲۔ وَ اِنَّہٗ لَقَسَمٌ: عصر نزول قرآن میں لوگ اپنی قدرتی آنکھوں سے جن ستاروں کا مشاہدہ کرتے تھے اس کے مطابق بھی ستاروں کے مقامات عظیم ہیں۔ اب جدید انکشافات کی روشنی میں اس قسم کی عظمت کا اگرچہ بہتر اندازہ ہوا ہے تاہم خود خالق جانتا ہے کہ اس قسم کی کیا عظمت ہے۔

لَّوۡ تَعۡلَمُوۡنَ: اگر تم جانتے ہو کی تعبیر بتاتی ہے کہ مواقع النجوم ستاروں کے مقامات کے بارے میں انسان کا علم عصر نزول قرآن اور ہمارے زمانوں میں اور آنے والے زمانوں میں بھی نہایت محدود ہے۔


آیات 75 - 76