کہکشائیں


اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِزِیۡنَۃِۣ الۡکَوَاکِبِ ۙ﴿۶﴾

۶۔ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا،

6۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جو ستارے اور کہکشائیں انسان کے مشاہدے میں آتی ہیں وہ سب سات آسمانوں میں سے صرف پہلے آسمان السَّمَآءَ الدُّنۡیَا سے متعلق ہیں، بلکہ پہلے آسمان کے بارے میں بھی انسانی مشاہدات اور معلومات نہایت محدود ہیں، جبکہ آسمان اول کا جو حصہ انسانی مشاہدے میں آیا ہے اس کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ بعض کہکشاؤں سے روشنی اربوں سالوں سے چلی آ رہی ہے لیکن ابھی ہم تک نہیں پہنچی۔ یاد رہے کہ روشنی کی رفتار ایک لاکھ چھیاسی ہزار دو سو چوراسی میل فی سیکنڈ ہے۔

فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوۡمِ ﴿ۙ۷۵﴾

۷۵۔ میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے مقامات کی۔

75۔ فلکیات کا ایک ادنیٰ طالبعلم بھی جانتا ہے کہ ستاروں کے مقامات کی کیا عظمت ہے۔ کائنات کی اربوں کہکشاؤں میں صرف ہماری کہکشاں، جس میں ہمارا شمسی نظام واقع ہے، کئی میلین ستاروں پر مشتمل ہے۔ کہکشاؤں کے بارے میں نہایت حیرت انگیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی عظمتوں کا ادراک قوت بشر سے باہر ہے۔