آیت 73
 

نَحۡنُ جَعَلۡنٰہَا تَذۡکِرَۃً وَّ مَتَاعًا لِّلۡمُقۡوِیۡنَ ﴿ۚ۷۳﴾

۷۳۔ ہم ہی نے اس (آگ) کو یاد دہانی کا ذریعہ اور ضرورت مندوں کے لیے سامان زندگی بنایا۔

تشریح کلمات

مقوی:

المقوی وہ شخص جو قواء میں داخل ہونے والا ہے اور قواء بیابان کو کہتے ہیں۔ یہ لفظ محتاج اور نادار کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ کہتے ہیں اقوی الرجل بندہ محتاج ہوا۔

تفسیر آیات

جَعَلۡنٰہَا تَذۡکِرَۃً: ہم نے اس آتش کو آتش جہنم سے بچنے کے لیے تذکر کا ذریعہ بنا دیا۔ اسی آگ سے علم ہوتا ہے کہ آگ میں جلنے سے کس قسم کا عذاب ہوتا ہے۔

۲۔ وَّ مَتَاعًا: اور ہم نے اس آتش کو انسان کے سامان زیست اور متاع حیات میں قرار دیا۔ کل کے انسان کی زندگی میں آتش کا کردار ناقابل ذکر تھا لیکن آج کل کے انسان کی زندگی سے آتش کو حذف کر دیا جائے تو صنعت و ٹیکنالوجی، حمل و نقل کے ذرائع و دیگر ذرائع معیشت و زندگی ختم اور نابود ہو جائیں اور انسان عصر حجر میں واپس آ جائے۔

۳۔ لِّلۡمُقۡوِیۡنَ: مقوین کی ایک تفسیر مسافرین سے کی گئی ہے کہ مسافرین آتش کے زیادہ محتاج ہیں۔ مقوی کا دوسرا معنی محتاج ہے یعنی یہ آتش، متاع ہے زیادہ محتاج کی، متاع حیات ہے محتاجین کی۔ یہی معنی زیادہ مناسب ہے۔


آیت 73