عَلٰۤی اَنۡ نُّبَدِّلَ اَمۡثَالَکُمۡ وَ نُنۡشِئَکُمۡ فِیۡ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۶۱﴾

۶۱۔ کہ تمہاری شکلوں کو تبدیل کر کے تمہیں ایسی شکلوں میں پیدا کریں جنہیں تم نہیں پہچانتے۔

61۔ایسی صورت میں یا ایسی حیات میں وہ دوبارہ زندہ کیے جائیں گے، جسے تم اس عالم خاکی میں نہیں جانتے کہ وہ عالم اپنے طریقہ حیات و قوانین زندگی میں اس دنیا سے مختلف ہو گا۔ وہاں رحم مادر کی جگہ خاک کے شکم میں انسان کی شکل سازی ہو گی۔یہاں ارتقائی مراحل کے لیے زمانہ درکار ہے، وہاں ایک دفعہ صور میں پھونکنا کافی ہو گا۔ تمہیں نہیں معلوم وہاں تمہیں زندہ رہنے کے لیے کس قسم کی غذا، ہوا اور ماحول کی ضرورت ہے اور اس خاک سے کس قسم کے خلیات وجود میں آئیں گے۔

وَ لَقَدۡ عَلِمۡتُمُ النَّشۡاَۃَ الۡاُوۡلٰی فَلَوۡ لَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور بتحقیق پہلی پیدائش کو تم جان چکے ہو، پھر تم عبرت حاصل کیوں نہیں کرتے؟

62۔ النَّشۡاَۃَ الۡاُوۡلٰی یعنی پہلی پیدائش کے بارے میں تو تم جانتے ہو کہ عالم خاک سے شکلیں بدل کر عالم نبات میں، پھر عالم جرثومہ میں، پھر عالم جنین میں، پھر عالم دنیا میں منتقل ہوتے رہے ہو۔ ہر عالم میں تمہیں آنے والے عالم کے بارے میں کچھ علم نہ تھا اور ہر عالم کا قانون زندگی دوسرے عالم سے مختلف تھا۔ جرثومہ پدر اور تخم مادر کو خلیہ (cell) سازی کے قوانین کا علم نہیں ہے۔ وہ عالم جنین کے حیاتیاتی قوانین سے بے خبر تھے۔ اس طرح تم آنے والے عالم کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

اَفَرَءَیۡتُمۡ مَّا تَحۡرُثُوۡنَ ﴿ؕ۶۳﴾

۶۳۔مجھے بتلاؤ کہ جو کچھ تم بوتے ہو،

ءَاَنۡتُمۡ تَزۡرَعُوۡنَہٗۤ اَمۡ نَحۡنُ الزّٰرِعُوۡنَ﴿۶۴﴾

۶۴۔ اسے تم اگاتے ہو یا اسے اگانے والے ہم ہیں؟

64۔ جو رزق تم کھاتے ہو اس میں تمہارا عمل دخل صرف اتنا ہے کہ جو بیج ہم نے پیدا کیا ہے تم اسے خاک میں دفن کرتے ہو، جسے ہم نے پیدا کیا ہے۔ اس کے بعد دانے میں روئیدگی تم نے پیدا کی ہے یا ہم نے؟ خاک کے شکم میں دفن شدہ دانے کو زندہ کرنے کے لوازم ہم نے فراہم کیے یا تم نے؟

لَوۡ نَشَآءُ لَجَعَلۡنٰہُ حُطَامًا فَظَلۡتُمۡ تَفَکَّہُوۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر دیں پھر تم حیرت زدہ، بڑبڑاتے رہ جاؤ،

اِنَّا لَمُغۡرَمُوۡنَ ﴿ۙ۶۶﴾

۶۶۔ کہ ہم پر تو تاوان پڑ گیا،

بَلۡ نَحۡنُ مَحۡرُوۡمُوۡنَ﴿۶۷﴾

۶۷۔ بلکہ ہم تو محروم رہ گئے۔

اَفَرَءَیۡتُمُ الۡمَآءَ الَّذِیۡ تَشۡرَبُوۡنَ ﴿ؕ۶۸﴾

۶۸۔ مجھے بتلاؤ کہ جو پانی تم پیتے ہو،

ءَاَنۡتُمۡ اَنۡزَلۡتُمُوۡہُ مِنَ الۡمُزۡنِ اَمۡ نَحۡنُ الۡمُنۡزِلُوۡنَ﴿۶۹﴾

۶۹۔ اسے بادلوں سے تم برساتے ہو یا اس کے برسانے والے ہم ہیں؟

69۔ سمندر سے ایک خاص مقدار میں بخار کا اٹھانا اور ایک خاص مقدار کی بلندی تک پہنچانا۔ پھر ہوا کے ذریعے اسے چلانا، پھر دوسری طرف سے آنے والی ہواؤں سے ٹکرا کر اس کو بادل بنانا، پھر اس بادل کو پانی کے قطروں میں تبدیل کرنا، پھر ان قطروں کو پھیلا کر زمین کے ایک وسیع علاقے کو سیراب کرنا تمہارا کام ہے یا ہمارا؟

لَوۡ نَشَآءُ جَعَلۡنٰہُ اُجَاجًا فَلَوۡ لَا تَشۡکُرُوۡنَ﴿۷۰﴾

۷۰۔ اگر ہم چاہیں تو اسے کھارا بنا دیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے ؟

70۔ اگر ہم سمندر کے کھارے پانی کو بھاپ کے ذریعے صاف نہ کرتے اور سمندر کا پانی اپنی نمکینی کے ساتھ فضا میں اٹھتا تو تم کیسے اسے آب شیریں میں بدل سکتے تھے؟