آیات 71 - 72
 

اَفَرَءَیۡتُمُ النَّارَ الَّتِیۡ تُوۡرُوۡنَ ﴿ؕ۷۱﴾

۷۱۔ مجھے بتلاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو،

ءَاَنۡتُمۡ اَنۡشَاۡتُمۡ شَجَرَتَہَاۤ اَمۡ نَحۡنُ الۡمُنۡشِـُٔوۡنَ﴿۷۲﴾

۷۲۔ اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟

تشریح کلمات

تُوۡرُوۡنَ:

اریاء آگ جلانے کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَرَءَیۡتُمُ النَّارَ: آگ کا انکشاف اور اس کی تسخیر انسان کا بہت بڑا کارنامہ ہے جس نے انسان کی ثقافت و تہذیب کو یکسر بدل کر رکھ دیا اور تمدن کا دور شروع ہو سکا۔ آگ نے انسان کے لیے تسخیر طبیعت ممکن بنا دی۔ اسی سے انسان نے صنعت میں قدم رکھا اور ایجادات کی صلاحتیں بیدار ہوئیں۔

۲۔ اَنۡشَاۡتُمۡ شَجَرَتَہَاۤ: قدیم زمانے میں اہل عرب ہری ٹہنیاں آپس میں رگڑ کر آگ پیدا کرتے تھے۔ آج بھی بعض قبائل میں یہی طریقۂ کار رائج ہے۔ اوپر والی ٹہنی کو وہ زند یا زناد کہتے تھے اور نیچے والی ٹہنی کو زندۃ کہتے تھے۔


آیات 71 - 72