بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ زِلۡزَالَہَا ۙ﴿۱﴾

۱۔ جب زمین اپنی لرزش سے ہلائی جائے گی،

وَ اَخۡرَجَتِ الۡاَرۡضُ اَثۡقَالَہَا ۙ﴿۲﴾

۲۔ اور زمین اپنا بوجھ نکال دے گی،

2۔ جو اموات اس کے شکم میں ہیں وہ نکال دے گی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مراد یہ ہو: انسان کے اچھے اور برے اعمال انرجی کی شکل میں باقی رہتے اور وزن رکھتے ہیں۔ قیامت کے دن زمین اس انرجی (عمل) کو جو اس کے جسم میں پوشیدہ ہے، ظاہر کر دے گی۔

وَ قَالَ الۡاِنۡسَانُ مَا لَہَا ۚ﴿۳﴾

۳۔ اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا ہے؟

یَوۡمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخۡبَارَہَا ۙ﴿۴﴾

۴۔ اس دن وہ اپنے حالات بیان کرے گی۔

4۔ زمین اپنی پشت پر بجا لائے جانے والے اعمال کی گواہی دے گی۔ یہ بات متعدد قرآنی شواہد سے واضح ہے کہ شعور و حیات کسی حد تک تمام چیزوں میں ہے، البتہ ہر چیز کا اپنے حساب سے شعور ہے۔ زمین میں اس حد تک شعور ہے کہ اس کی پشت پر کیا ہو رہا ہے اور سب کو اپنے اندر ثبت کر رہی ہے۔ بروز قیامت وحی الٰہی کا ادراک کرے گی اور تمام ثبت شدہ باتیں بتا دے گی۔

بِاَنَّ رَبَّکَ اَوۡحٰی لَہَا ؕ﴿۵﴾

۵۔ کیونکہ آپ کے رب نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔

5۔ ایسا کرنے کا زمین کو اللہ نے حکم دیا ہے۔ قرآن کی متعدد آیات سے یہ اشارہ ملتا ہے، جس سے یہ بات سمجھ میں آ جاتی ہے کہ اللہ نے زمین کو گواہی دینے کا حکم دیا تھا۔

یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا ۬ۙ لِّیُرَوۡا اَعۡمَالَہُمۡ ؕ﴿۶﴾

۶۔ اس دن لوگ گروہ گروہ ہو کر نکل آئیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں

فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ﴿۷﴾

۷۔ پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

6۔ 7 ہر ایک اپنے اپنے عمل کا معائنہ کرے گا۔ جزائے عمل تو حساب اور عمل کے معائنے کے بعد ملی گی۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت ہے: اگر یہ شخص جہنمی ہے اور اس نے کار خیر کیا ہے، قیامت کے دن اس کار خیر کو دیکھ کر حسرت کرے گا کہ کیوں یہ کار خیر غیر اللہ کے لیے انجام دیا اور اگر اہل جنت ہے تو کار شر نظر تو آئے گا، مگر اسے معاف کر دیا گیا ہو گا۔ (المیزان)

وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ٪﴿۸﴾

۸۔ اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

8۔ یہ اس صورت میں ہے کہ انسان خیر و شر کو اپنے ساتھ لے کر حساب گاہ تک پہنچ جائے، لیکن اگر کسی کا شر توبہ و استغفار یا دوسری نیکیوں یا شفاعت کی وجہ سے محو ہو گیا ہو یا کار خیر دوسرے جرائم کی وجہ سے حبط ہو گیا ہو تو خیر و شر کو دکھایا نہیں جائے گا۔