آیت 6
 

یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا ۬ۙ لِّیُرَوۡا اَعۡمَالَہُمۡ ؕ﴿۶﴾

۶۔ اس دن لوگ گروہ گروہ ہو کر نکل آئیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں

تفسیر آیات

۱۔ یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا: قیامت کے دن لوگ مختلف اور متفرق ہو کر قبروں سے نکلیں گے۔ مومن، منافق، مشرک، کافر، ناصبی وغیرہ وغیرہ اپنے ہمنواؤں کے ساتھ محشور ہوں گے۔

وَ یَوۡمَ نَحۡشُرُ مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍ فَوۡجًا۔۔۔ (۲۷ نمل: ۸۳)

اور جس روز ہم ہر امت میں سے ایک ایک جماعت کو جمع کریں گے۔

۲۔ لِّیُرَوۡا اَعۡمَالَہُمۡ: تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں۔ ظاہر آیت سے یہ بات واضح ہے کہ خود اعمال دکھائے جائیں گے چونکہ ابھی حساب کا مرحلہ ہے۔ اس جگہ جزائے عمل کی ابھی نوبت نہیں آئی ہو گی۔ جزائے عمل تو حساب سے فارغ ہونے کے بعد دکھائی جائے گی بلکہ جزا دی جاتی ہے، دکھائی نہیں جاتی۔ اس سے تجسم اعمال کا نظریہ ثابت ہوتا ہے کہ خود عمل کو زمین اپنے اندر ضبط اور ثبت کرتی ہے اور قیامت کے دن دکھا دیا جاتا ہے۔ چونکہ عمل انرجی ہے جو وجود میں آنے کے بعد فنا پذیر نہیں ہے۔ چنانچہ اچھا عمل انسان کا ساتھ نہیں چھوڑتا مگر یہ کہ کسی وجہ سے اس کا عمل حبط ہو جائے اور برا عمل انسان کی جان نہیں چھوڑتا مگر این کہ عفو مغفرت کی وجہ سے اس کا اثر اللہ زائل کر دے۔


آیت 6