وَّ فَاکِہَۃً وَّ اَبًّا ﴿ۙ۳۱﴾

۳۱۔ اور میوے اور چارے بھی،

مَّتَاعًا لَّکُمۡ وَ لِاَنۡعَامِکُمۡ ﴿ؕ۳۲﴾

۳۲۔ جو تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست ہیں۔

فَاِذَا جَآءَتِ الصَّآخَّۃُ ﴿۫۳۳﴾

۳۳۔ پھر جب کان پھاڑ آواز آئے گی،

یَوۡمَ یَفِرُّ الۡمَرۡءُ مِنۡ اَخِیۡہِ ﴿ۙ۳۴﴾

۳۴۔ تو جس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا،

وَ اُمِّہٖ وَ اَبِیۡہِ ﴿ۙ۳۵﴾

۳۵۔ نیز اپنی ماں اور اپنے باپ سے،

وَ صَاحِبَتِہٖ وَ بَنِیۡہِ ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ اور اپنی زوجہ اور اپنی اولاد سے بھی۔

36۔ جو لوگوں کے نزدیک دنیا میں سب سے زیادہ عزیز تھے، جن کی خاطر وہ اللہ کی نافرمانی کرتے اور جن کی محبت میں وہ روز جزا سے غافل ہو جاتے تھے، آج انہیں دیکھ کر وہ بھاگ جاتے ہیں کہ کہیں کسی حق کا مطالبہ نہ کریں، کہیں مدد کے لیے نہ پکاریں یا کہیں اپنے گناہوں کی ذمہ داری اس پر نہ ڈالیں۔

لِکُلِّ امۡرِیًٴ مِّنۡہُمۡ یَوۡمَئِذٍ شَاۡنٌ یُّغۡنِیۡہِ ﴿ؕ۳۷﴾

۳۷۔ ان میں سے ہر شخص کو اس روز ایسا کام درپیش ہو گا جو اسے مشغول کر دے۔

37۔ کسی کو کسی کی فریاد رسی کرنے کا ہوش نہ ہو گا۔ نہ ممتا کی محبت باقی رہے گی، نہ باپ کو بیٹے کے ساتھ ہمدردی رہے گی۔ ہر شخص اپنے اعمال کا نتیجہ دیکھنا چاہے گا کہ آگے انجام کیا ہونے والا ہے۔

وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ مُّسۡفِرَۃٌ ﴿ۙ۳۸﴾

۳۸۔ کچھ چہرے اس روز چمک رہے ہوں گے۔

38۔ حدیث میں آیا ہے: مَنْ کَثُرَ صَلَاتُہُ بِاللَّیْلِ حَسُنَ وَجْہُہُ بِالنَّھَارِ ۔ (الفقیہ 1: 474۔ الکشاف 4: 706) رات کو جس کی نمازیں زیادہ ہوں گی، دن کو اس کا چہرہ پر رونق ہو گا۔

ضَاحِکَۃٌ مُّسۡتَبۡشِرَۃٌ ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ خنداں و شاداں ہوں گے۔

وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ عَلَیۡہَا غَبَرَۃٌ ﴿ۙ۴۰﴾

۴۰۔ اور کچھ چہرے اس روز خاک آلود ہوں گے۔

40۔ وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو دنیا میں خاک آلود چہروں کو تحقیر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔

تَرۡہَقُہَا قَتَرَۃٌ ﴿ؕ۴۱﴾

۴۱۔ان پر سیاہی چھائی ہوئی ہو گی۔

اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکَفَرَۃُ الۡفَجَرَۃُ﴿٪۴۲﴾

۴۲۔ یہی کافر اور فاجر لوگ ہوں گے۔