آیات 38 - 41
 

وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ مُّسۡفِرَۃٌ ﴿ۙ۳۸﴾

۳۸۔ کچھ چہرے اس روز چمک رہے ہوں گے۔

ضَاحِکَۃٌ مُّسۡتَبۡشِرَۃٌ ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ خنداں و شاداں ہوں گے۔

وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ عَلَیۡہَا غَبَرَۃٌ ﴿ۙ۴۰﴾

۴۰۔ اور کچھ چہرے اس روز خاک آلود ہوں گے۔

تَرۡہَقُہَا قَتَرَۃٌ ﴿ؕ۴۱﴾

۴۱۔ان پر سیاہی چھائی ہوئی ہو گی۔

تشریح کلمات

سفرۃ:

( س ف ر ) اس کے معنی پردہ اٹھانے کے ہیں۔ روشنی اور خوشی سے چہرہ کھلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

غبرۃ:

( غ ب ر ) غبار آلود

ترھق:

( ر ھ ق ) الرھق بزور دبانا، چھا جانا۔

قَتَرَۃٌ:

( ق ت ر ) بخل اور تنگدستی کے معنوں میں زیادہ استعمال ہوتا ہے اور دھویں کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ آیت میں دھویں کی طرح سیاہی مراد لی گئی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ: قیامت کے دن دو گروہوں کی حالت کا بیان ہے۔ کچھ چہرے قیامت کی ہولناکیوں میں خوشی سے چمک رہے ہوں گے۔

۲۔ ضَاحِکَۃٌ مُّسۡتَبۡشِرَۃٌ: اس قیامت کے دن خنداں اور شاداں ہونا نہایت خوش نصیبی ہے:

یَوۡمًا یَّجۡعَلُ الۡوِلۡدَانَ شِیۡبَۨا﴿﴾ (۷۳ مزمل: ۱۷)

اس دن جو بچوں کو بوڑھا بنا دے گا۔

۳۔ وَ وُجُوۡہٌ: ان کے مقابلے میں منکرین کے چہرے غبار آلود سیاہ ہوں گے جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا:

وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ تَرَی الَّذِیۡنَ کَذَبُوۡا عَلَی اللّٰہِ وُجُوۡہُہُمۡ مُّسۡوَدَّۃٌ۔۔۔۔ ( ۳۹ زمر: ۶۰)

اور جنہوں نے اللہ کی نسبت جھوٹ بولا قیامت کے دن آپ ان کے چہرے سیاہ دیکھیں گے۔


آیات 38 - 41