قیامت کی منظر کشی


وَ لَا یَسۡـَٔلُ حَمِیۡمٌ حَمِیۡمًا ﴿ۚۖ۱۰﴾

۱۰۔ اور کوئی دوست کسی دوست کو نہیں پوچھے گا،

10۔ اس دن کی ہولناکی کی تصویر ہے کہ اپنے گہرے دوست کی خبر گیری نہیں کرے گا۔ ہر شخص اپنی فکر میں پریشان ہو گا حالانکہ یُّبَصَّرُوۡنَہُمۡ دوستوں کو دکھائے جانے پر پہچان لے گا۔ دوست کی کیا بات، مجرم تو اس دن یہ چاہے گا کہ سب اس کے فدیہ میں دے دیئے جائیں اور خود بچ جائے، خواہ وہ بیٹا ہو، بیوی ہو، بھائی ہو، اپنے خاندان کے لوگ ہوں، بلکہ ساری دنیا کے لوگ فدیہ میں دے دیے جائیں اور خود بچ جائے۔

وَ صَاحِبَتِہٖ وَ بَنِیۡہِ ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ اور اپنی زوجہ اور اپنی اولاد سے بھی۔

36۔ جو لوگوں کے نزدیک دنیا میں سب سے زیادہ عزیز تھے، جن کی خاطر وہ اللہ کی نافرمانی کرتے اور جن کی محبت میں وہ روز جزا سے غافل ہو جاتے تھے، آج انہیں دیکھ کر وہ بھاگ جاتے ہیں کہ کہیں کسی حق کا مطالبہ نہ کریں، کہیں مدد کے لیے نہ پکاریں یا کہیں اپنے گناہوں کی ذمہ داری اس پر نہ ڈالیں۔

لِکُلِّ امۡرِیًٴ مِّنۡہُمۡ یَوۡمَئِذٍ شَاۡنٌ یُّغۡنِیۡہِ ﴿ؕ۳۷﴾

۳۷۔ ان میں سے ہر شخص کو اس روز ایسا کام درپیش ہو گا جو اسے مشغول کر دے۔

37۔ کسی کو کسی کی فریاد رسی کرنے کا ہوش نہ ہو گا۔ نہ ممتا کی محبت باقی رہے گی، نہ باپ کو بیٹے کے ساتھ ہمدردی رہے گی۔ ہر شخص اپنے اعمال کا نتیجہ دیکھنا چاہے گا کہ آگے انجام کیا ہونے والا ہے۔

وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ مُّسۡفِرَۃٌ ﴿ۙ۳۸﴾

۳۸۔ کچھ چہرے اس روز چمک رہے ہوں گے۔

38۔ حدیث میں آیا ہے: مَنْ کَثُرَ صَلَاتُہُ بِاللَّیْلِ حَسُنَ وَجْہُہُ بِالنَّھَارِ ۔ (الفقیہ 1: 474۔ الکشاف 4: 706) رات کو جس کی نمازیں زیادہ ہوں گی، دن کو اس کا چہرہ پر رونق ہو گا۔

ضَاحِکَۃٌ مُّسۡتَبۡشِرَۃٌ ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ خنداں و شاداں ہوں گے۔

وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ عَلَیۡہَا غَبَرَۃٌ ﴿ۙ۴۰﴾

۴۰۔ اور کچھ چہرے اس روز خاک آلود ہوں گے۔

40۔ وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو دنیا میں خاک آلود چہروں کو تحقیر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔