ءَ اِذَا کُنَّا عِظَامًا نَّخِرَۃً ﴿ؕ۱۱﴾

۱۱۔ کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو چکے ہوں گے (تب بھی)۔

11۔ نَّخِرَۃً : کھوکھلی۔ اندر سے کھوکھلا ہونے کی وجہ سے اس سے ہوا آواز کے ساتھ گزرتی ہے۔ نخیر آواز کو کہتے ہیں۔

قَالُوۡا تِلۡکَ اِذًا کَرَّۃٌ خَاسِرَۃٌ ﴿ۘ۱۲﴾

۱۲۔ کہتے ہیں: پھر تو یہ واپسی گھاٹے کی ہو گی۔

12۔ بطور استہزاء کہیں گے: اگر ہمیں دوبارہ زندہ ہونا پڑا تو ہم بڑے گھاٹے میں ہوں گے۔ ہم نے اس کے لیے کوئی تیاری نہیں کی۔

فَاِنَّمَا ہِیَ زَجۡرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ پس یہ واپسی یقینا صرف ایک جھڑکی ہو گی۔

فَاِذَا ہُمۡ بِالسَّاہِرَۃِ ﴿ؕ۱۴﴾

۱۴۔ پھر وہ یکایک میدان (حشر) میں موجود ہوں گے۔

ہَلۡ اَتٰىکَ حَدِیۡثُ مُوۡسٰی ﴿ۘ۱۵﴾

۱۵۔ کیا موسیٰ کی خبر آپ تک پہنچی؟

اِذۡ نَادٰىہُ رَبُّہٗ بِالۡوَادِ الۡمُقَدَّسِ طُوًی ﴿ۚ۱۶﴾

۱۶۔ جب ان کے رب نے طویٰ کی مقدس وادی میں انہیں پکارا تھا۔

اِذۡہَبۡ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ اِنَّہٗ طَغٰی ﴿۫ۖ۱۷﴾

۱۷۔ (پھر حکم دیا) فرعون کی طرف جائیں بلاشبہ وہ سرکش ہو گیا ہے۔

فَقُلۡ ہَلۡ لَّکَ اِلٰۤی اَنۡ تَزَکّٰی ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ پھر اس سے کہدیں: کیا تو پاکیزگی اختیار کرنے کے لیے آمادہ ہے؟

وَ اَہۡدِیَکَ اِلٰی رَبِّکَ فَتَخۡشٰی ﴿ۚ۱۹﴾

۱۹۔ اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کر دوں تاکہ تو خوف کرے۔

فَاَرٰىہُ الۡاٰیَۃَ الۡکُبۡرٰی ﴿۫ۖ۲۰﴾

۲۰۔ چنانچہ موسیٰ نے فرعون کو بہت بڑی نشانی دکھائی