آیات 17 - 18
 

اِذۡہَبۡ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ اِنَّہٗ طَغٰی ﴿۫ۖ۱۷﴾

۱۷۔ (پھر حکم دیا) فرعون کی طرف جائیں بلاشبہ وہ سرکش ہو گیا ہے۔

فَقُلۡ ہَلۡ لَّکَ اِلٰۤی اَنۡ تَزَکّٰی ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ پھر اس سے کہدیں: کیا تو پاکیزگی اختیار کرنے کے لیے آمادہ ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّہٗ طَغٰی: رسالت کی ذمہ داری دینے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم ملتا ہے کہ آپ فرعون کے پاس جائیں، وہ سرکش ہو گیا ہے اور انسانوں کو اس نے اپنا غلام بنا رکھا ہے۔ خصوصاً بنی اسرائیل کو اذیت دینے میں سرکشی کی انتہا تک پہنچ گیا ہے۔

۲۔ فَقُلۡ ہَلۡ لَّکَ: اس سرکش سے کہدیں: کیا اس سرکشی سے باز آنے کا کوئی راستہ ہے؟ اس سرکشی کو چھوڑ کر اپنے آپ کو پاکیزہ کرنے کا راستہ تو موجود ہے لیکن تجھ میں آمادگی ہے یا نہیں؟


آیات 17 - 18