اَمَّنۡ ہٰذَا الَّذِیۡ یَرۡزُقُکُمۡ اِنۡ اَمۡسَکَ رِزۡقَہٗ ۚ بَلۡ لَّجُّوۡا فِیۡ عُتُوٍّ وَّ نُفُوۡرٍ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اگر اللہ اپنی روزی روک دے تو کون ہے جو تمہیں رزق دے مگر یہ لوگ سرکشی اور نفرت پر اڑ گئے ہیں۔

21۔ اگر اللہ آسمان سے بارش روک دے اور اگر زمین سے روئیدگی کی طاقت سلب کر لے اور دانے کو شگاف کرنے سے روک دے تو کون ہے جو اللہ کی جگہ یہ کام انجام دے۔

اَفَمَنۡ یَّمۡشِیۡ مُکِبًّا عَلٰی وَجۡہِہٖۤ اَہۡدٰۤی اَمَّنۡ یَّمۡشِیۡ سَوِیًّا عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۲۲﴾

۲۲۔ کیا وہ شخص زیادہ ہدایت پر ہے جو اپنے منہ کے بل چلتا ہے یا وہ جو سیدھا سر اٹھائے راہ راست پر چلتا ہے؟

22۔ کافر منہ کے بل چل رہا ہے، اسے گرد و پیش کا کوئی علم نہیں۔ آگے آنے والی کھائی کا بھی پتہ نہیں چلتا اس میں گر جاتا ہے۔ جبکہ مومن سیدھا تنا ہوا چلتا ہے۔ گرد و پیش سے باخبر ہر خطرے سے بچتا ہوا راہ راست پر نکل جاتا ہے۔

قُلۡ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَکُمۡ وَ جَعَلَ لَکُمُ السَّمۡعَ وَ الۡاَبۡصَارَ وَ الۡاَفۡـِٕدَۃَ ؕ قَلِیۡلًا مَّا تَشۡکُرُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ کہدیجئے: وہی تو ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنائے مگر تم کم ہی شکر کرتے ہو۔

23۔ اللہ نے تمہیں دیکھنے کے لیے آنکھ، سننے کے لیے کان اور سمجھنے کے لیے دل اس لیے نہیں دیے تھے کہ تم اپنا مقصد حیات گم کر بیٹھو۔ باقی موجودات میں تمہیں عقل و شعور سے اس لیے نوازا تھا کہ تم اس ذات کو پہچان لو جس نے تمہیں ان نعمتوں سے نوازا ہے، لیکن تم ایسے نا شکرے ہو کہ اس ذات کے وجود تک کا اعتراف نہیں کرتے ہو۔

قُلۡ ہُوَ الَّذِیۡ ذَرَاَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ وَ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ﴿۲۴﴾

۲۴۔ کہدیجئے: اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور تم اسی کے روبرو جمع کیے جاؤ گے۔

24۔ جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا، وہی کل بروز قیامت اللہ کے روبرو جمع کر سکتا ہے۔

وَ یَقُوۡلُوۡنَ مَتٰی ہٰذَا الۡوَعۡدُ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور وہ کہتے ہیں: اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟

25۔ یعنی وہ اس بات کو ناممکن اور نامعقول سمجھتے تھے کہ قیامت کا کوئی دن آنے والا ہے۔

قُلۡ اِنَّمَا الۡعِلۡمُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۪ وَ اِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ﴿۲۶﴾

۲۶۔ کہدیجئے: علم تو صرف اللہ کے پاس ہے جب کہ میں تو صرف واضح تنبیہ کرنے والا ہوں۔

فَلَمَّا رَاَوۡہُ زُلۡفَۃً سِیۡٓـَٔتۡ وُجُوۡہُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ قِیۡلَ ہٰذَا الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تَدَّعُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ پھر جب وہ اس وعدے کو قریب پائیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور کہا جائے گا: یہی وہ چیز ہے جسے تم طلب کرتے تھے۔

قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَہۡلَکَنِیَ اللّٰہُ وَ مَنۡ مَّعِیَ اَوۡ رَحِمَنَا ۙ فَمَنۡ یُّجِیۡرُ الۡکٰفِرِیۡنَ مِنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ﴿۲۸﴾

۲۸۔ کہدیجئے: مجھے بتلاؤ کہ اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا ؟

28۔ تم اس چند روزہ زندگی اور موت کے بارے میں سوچتے ہو جبکہ تمہیں اس دائمی عذاب کے بارے میں سوچنا چاہیے جس سے نجات دلانے والا خدائے رحمٰن کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔

قُلۡ ہُوَ الرَّحۡمٰنُ اٰمَنَّا بِہٖ وَ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡنَا ۚ فَسَتَعۡلَمُوۡنَ مَنۡ ہُوَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ﴿۲۹﴾

۲۹۔ کہدیجئے: وہی رحمن ہے جس پر ہم ایمان لا چکے ہیں اور اسی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون صریح گمراہی میں ہے۔

قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَصۡبَحَ مَآؤُکُمۡ غَوۡرًا فَمَنۡ یَّاۡتِیۡکُمۡ بِمَآءٍ مَّعِیۡنٍ﴿٪۳۰﴾

۳۰۔ کہدیجئے: مجھے بتاؤ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے آب رواں لے آئے؟

30۔ اگر زیر زمین موجود سطح آب گرنی شروع ہو جائے اور نیچے چلی جائے تو اسے اوپر لانے کے لیے تمہارے پاس کوئی ذریعہ ہے یا یہ کام صرف اللہ کر سکتا ہے ؟ غور کرو۔ پھر تم اس کی بندگی کیوں نہیں کرتے؟

مَّعِیۡنٍ بقولے فعیل بمعنی فاعل ہے۔ یعنی سہولت کے ساتھ جاری ہونے والے پانی کو کہتے ہیں مَعَنَ الۡمَآءِ پانی آسانی سے جاری ہوا۔