آیت 27
 

فَلَمَّا رَاَوۡہُ زُلۡفَۃً سِیۡٓـَٔتۡ وُجُوۡہُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ قِیۡلَ ہٰذَا الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تَدَّعُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ پھر جب وہ اس وعدے کو قریب پائیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور کہا جائے گا: یہی وہ چیز ہے جسے تم طلب کرتے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ دنیا میں تو یہ مشرکین قیامت کے بارے میں تمسخر کرتے رہے لیکن جب قیامت نزدیک آئے گی تو کافروں کے چہروں پر ناامیدی کے آثار نمایاں ہو جائیں گے۔

۲۔ قِیۡلَ ہٰذَا الَّذِیۡ: اس وقت ان کافروں سے بطور طنز کہا جائے گا: یہ قیامت وہی ہے جس کے بارے میں تم طنزاً کہا کرتے تھے یہ کب آنے والی ہے یا اسے ناممکن خیال کرتے تھے۔

حاکم حسکانی نے شواہد التنزیل میں اس آیت کے ذیل میں متعدد اسانید صحیحہ کے ساتھ الاعمش سے روایت کی ہے:

لما رأوا ما لعلی بن طالب عند اللہ الزلفی سیئت وجوہ الذین کفروا۔

جب علی بن ابی طالب کی اللہ کے نزدیک منزلت و قربت کا مشاہدہ کریں گے تو منکرین کے چہرے بگڑ جائیں گے۔

اس روایت کے ذکر کے بعد حاکم نے لکھا ہے :

ہذا لفظ الاولین و قال سہل: نزلت فی علی ابن ابی طالب

مذکورہ الفاظ اولین رایوں کے ہیں لیکن سھل راوی ہیں کہ یہ آیت نازل ہی علی ابن ابی طالب کے بارے میں ہوئی ہے۔

پھر لکھتے ہیں: عمرو بن ابی بکار تمیمی اور مغیرہ امام محمد باقر (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں:

فلما رأوا مکان علی من النبی سیئت وجوہ الذین کفروا یعنی الذین کذبوا بفضلہ۔

جب ان لوگوں نے نبی کے نزدیک علی کی منزلت دیکھی تو منکرین کے چہرے بگڑ گئے یعنی جن لوگوں نے علی کی فضیلت کی تکذیب کی تھی۔


آیت 27