وَ اٰیَۃٌ لَّہُمۡ اَنَّا حَمَلۡنَا ذُرِّیَّتَہُمۡ فِی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ ﴿ۙ۴۱﴾

۴۱۔ اور یہ بھی ان کے لیے ایک نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا۔

41۔ بھری کشتی میں ہم نے تمہاری اولاد کو سوار کیا۔ صرف اظہار مہر و شفقت کے لیے اولاد کا ذکر کیا ہے۔

وَ خَلَقۡنَا لَہُمۡ مِّنۡ مِّثۡلِہٖ مَا یَرۡکَبُوۡنَ﴿۴۲﴾

۴۲۔ اور ہم نے ان کے لیے اس (کشتی) جیسی اور (سواریاں) بنائیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں۔

42۔ مِّنۡ مِّثۡلِہٖ میں وہ تمام ذرائع حمل و نقل آ گئے جنہیں انسان اللہ کی عطا کردہ صلاحیت اور فراست سے ایجاد کرتا ہے۔

وَ اِنۡ نَّشَاۡ نُغۡرِقۡہُمۡ فَلَا صَرِیۡخَ لَہُمۡ وَ لَا ہُمۡ یُنۡقَذُوۡنَ ﴿ۙ۴۳﴾

۴۳۔اور اگر ہم چاہیں تو انہیں غرق کر دیں پھر ان کے لیے نہ کوئی فریاد رس ہو گا اور نہ ہی وہ بچائے جائیں گے۔

اِلَّا رَحۡمَۃً مِّنَّا وَ مَتَاعًا اِلٰی حِیۡنٍ﴿۴۴﴾

۴۴۔ مگر ہماری طرف سے رحمت ہے اور (جس سے) انہیں ایک وقت تک متاع (حیات) مل جاتی ہے ۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اتَّقُوۡا مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡکُمۡ وَ مَا خَلۡفَکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس (گناہ) سے بچو جو تمہارے سامنے ہے اور اس (عذاب) سے جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے شاید تم پر رحم کیا جائے۔

45۔ سامنے کا عذاب ممکن ہے دنیا میں ملنے والا عذاب ہو اور پیچھے کا عذاب آخرت کا عذاب ہو۔

وَ مَا تَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ اٰیَۃٍ مِّنۡ اٰیٰتِ رَبِّہِمۡ اِلَّا کَانُوۡا عَنۡہَا مُعۡرِضِیۡنَ﴿۴۶﴾

۴۶۔ اور ان کے رب کی نشانیوں میں سے جو بھی نشانی ان کے پاس آتی ہے وہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ ۙ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنُطۡعِمُ مَنۡ لَّوۡ یَشَآءُ اللّٰہُ اَطۡعَمَہٗۤ ٭ۖ اِنۡ اَنۡتُمۡ اِلَّا فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ﴿۴۷﴾

۴۷۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق تمہیں اللہ نے عنایت کیا ہے اس سے کچھ (راہ خدا میں) خرچ کرو تو کفار مومنین سے کہتے ہیں: کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا؟ تم تو بس صریح گمراہی میں مبتلا ہو۔

47۔ دولت مندوں کا ہمیشہ یہ بہانہ رہا ہے کہ جب تم (غریبوں) کو اللہ نے روزی نہیں دی تو ہم کیوں دیں؟

وَ یَقُوۡلُوۡنَ مَتٰی ہٰذَا الۡوَعۡدُ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۴۸﴾

۴۸۔ اور وہ کہتے ہیں: اگر تم سچے ہو (تو بتاؤ) یہ وعدہ (قیامت) کب (پورا) ہو گا؟

مَا یَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا صَیۡحَۃً وَّاحِدَۃً تَاۡخُذُہُمۡ وَ ہُمۡ یَخِصِّمُوۡنَ﴿۴۹﴾

۴۹۔ (درحقیقت) یہ ایک ایسی چیخ کے منتظر ہیں جو انہیں اس حالت میں گرفت میں لے گی جب یہ لوگ آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔

49۔ قیامت ایسی نہیں ہو گی کہ تدریجاً آ جائے، بلکہ یہ دفعتاً ایسے وقت میں آئے گی، جب لوگ اپنے دنیوی امور میں الجھ رہے ہوں گے۔ اپنی محفلوں میں بیٹھے ادھر ادھر کی باتیں کر رہے ہوں گے، اچانک صور پھونکا جائے گا اور اللہ کی لافانی ذات کے علاوہ سب اس صور سے ہلاک ہو جائیں گے۔ اسے نفخۃ الاولیٰ کہتے ہیں۔

فَلَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ تَوۡصِیَۃً وَّ لَاۤ اِلٰۤی اَہۡلِہِمۡ یَرۡجِعُوۡنَ﴿٪۵۰﴾

۵۰۔ پھر نہ تو وہ وصیت کر پائیں گے اور نہ ہی اپنے گھر والوں کی طرف واپس جا سکیں گے